لاہور(جدوجہد رپورٹ) یونان کے ساحلی قصبے پائلوس کے قریب تارکین وطن کا بحری جہاز ڈوبنے سے 640سے زائد افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔ یہ بحیرہ روم کے سب سے بڑی سانحات میں سے ایک ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق ماہی گیری کی اس کشتی پر750کے قریب افراد شوار تھے، جو بدھ کے روز جنوبی پیلوپونیس جزیرہ نما سے تقریباً80کلومیٹر دور گہرے پانیوں میں الٹ گئی۔
ابھی تک ریسکیو آپریشن کے نتیجے میں 104افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے، کم از کم 78لاشیں نکال لی گئی ہیں، جبکہ سینکڑوں افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
پناہ گزینوں کیلئے ایک خود منظم ہاٹ لائن کے مطابق کشتی کے لوگوں نے مصیبت میں مبتلا ہونے کی اطلاع دی لیکن یونانی حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے بات بات مدد کی پیشکش کی لیکن تارکین وطن کی جانب سے مدد لینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
ڈوبنے والے جہاز میں ابتدائی اطلاعات کے مطابق 300سے زائد افراد پاکستان اور پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے علاوہ مصر اور شام سمیت دیگر ملکوں کے افراد شامل تھے اور بڑی تعداد میں بچے بھی اس جہاز میں سوار تھے۔ یہ تمام تارکین وطن لیبیا سے بذریعہ بحری جہاز یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں تھے۔
ریسکیو کئے جانے والے افراد میں 10کا تعلق پنجاب کے شہروں سے ہے، جبکہ 2کا تعلق پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے ضلع کوٹلی کے ایک نواحی گاؤں سے ہے۔ اطلاعات کے مطابق کوٹلی کے ایک ہی گاؤں کے 21نوجوان اس جہاز میں سوار تھے۔ اس کے علاوہ 100کے قریب نوجوان صرف ضلع کوٹلی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔