خبریں/تبصرے


’دہشت گردی کی حمایت کرنیوالے سویڈن کو نیٹو کا رکن نہیں بننے دوں گا‘

انہوں نے آزربائیجان کے دورے سے واپسی پر صحافیوں کو بتایا کہ ’جب تک طیب اردگان جمہوریہ ترکی کا سربراہ ہے، ہم یقینی طور پر ان ممالک کو نیٹو میں شمولیت کیلئے ’ہاں‘ نہیں کہہ سکتے جو دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔‘

’ریپ جوکس‘ پر سمیع ابراہیم، عمران ریاض تنقید کا شکار

لاپتہ افراد سے متعلق پروگرامات کے سوال پر سمیع ابراہیم اور عمران ریاض نے مطیع اللہ جان پر ذاتی حملے شروع کر دیئے اور سمیع ابراہیم نے یہاں تک الزام عائد کر دیا کہ مطیع اللہ جان کو فوج سے اس لئے نکالا گیا کیونکہ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کے ساتھ ایک کمرے میں زیادتی ہوتی رہی، انکا ریپ کیا گیا۔

اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ ختم ہونے پر خان کی خاموشی بلاوجہ نہیں

دی فرائیڈے ٹائمز کے معروف کالم ’سچ گپ‘ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے اوورسیز پاکستانی کے ووٹنگ حقوق ختم کرے پر کوئی احتجاج بلکہ ایک سرگوشی بھی نہ کرنے کی وجہ ’بوائز‘ کی جانب سے قوی مفاد میں ’بیک ڈور‘ حل کی سہولت فراہم کی جانا تھی۔

غریب کیلئے 28 ارب کی، اشرافیہ کیلئے 3400 ارب کی سبسڈی

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستانی پارلیمنٹ میں جاگیرداروں اور کارپوریٹ مالکان کی مضبوط نمائندگی ہے، زیادہ تر بڑی سیاسی جماعتوں کے امیدوار جاگیردار یا کاروباری طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی مراعات کو ختم کرنے کی بات کی جاتی ہے تو غریب عوام کو دی جانیوالی مراعات اور سبسڈیز کے خاتمے پربحث کی جاتی ہے۔ اشرافیہ کو ملنے والی مراعات زیر بحث ہی نہیں آتیں کیونکہ پارلیمان میں موجود نمائندگان اشرافیہ سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔

لاہور: پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کے مسلح حملے کا شکار طلبہ کو ہی گرفتار کر لیا گیا

’جمعیت ایک شکست خوردہ وحشت ہے۔ طلبہ کی مشترکہ جدوجہد ہی اس کو ہمیشہ کے لیے دفن کر سکتی ہے۔ اس کا کھوکھلا پن ہی اس کے پرتشدد ہونے کی دلیل ہے۔ یہ صرف انتظامیہ اور ریاستی سرپرستی کے باعث اپنا وجود قائم کیے ہوئے ہے۔ پنجاب یونیورسٹی اور لاہور پولیس کی جانب سے چیئرمین پشتون کونسل پنجاب یونیورسٹی ریاض خان سمیت 25 طلبہ کی گرفتاری نے انتظامیہ جمعیت گٹھ جوڑ کا پردہ فاش کر دیا ہے۔ جمعیت کی ریاستی و انتظامی سرپرستی بند کی جائے اور اس کو کالعدم قرار دیا جائے۔‘

پٹرولیم قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کا طوفان آئیگا، حقوق چھین کر لینا ہونگے

’پارٹیاں اور چہرے بدلنے سے حالات نہیں بدلتے، عالمی مالیاتی اداروں کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کیلئے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد ناگزیر ہے اور یہ فریضہ صرف محنت کش ہی ادا کر سکتے ہیں۔‘

لانگ مارچ بارے جدوجہد کا پیش منظر درست ثابت ہوا

’جدوجہد‘ کے پاس نہ تو اقتدار کے حلقوں تک رسائی ہوتی ہے، نہ ہی وہ اثر و رسوخ اور وسائل دستیاب ہیں جو مین اسٹریم سرمایہ دار میڈیا یا اسٹیبلشمنٹ نواز ’صحافیوں‘ کے پاس دستیاب ہیں۔ ہمارے تجزیوں کی بنیاد سوشلسٹ طریقہ کار ہے۔