لاہور (جدوجہد رپورٹ) بھارتیہ جنتا پارٹی کی مودی حکومت جہاں جموں کشمیر سمیت برصغیر کی جھوٹی اور من گھڑت تاریخ کو مرتب کرنے اور مشتہر کرنے کیلئے ریاستی طاقت کا استعمال کر رہی ہے، وہیں حقیقی تاریخ سے متعلق دستاویزات کو ڈی کلاسیفائی کرنے میں ایک بڑی رکاوٹ بن کر کھڑی ہے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں واقع نہرو میموریل میں جموں کشمیر سے متعلق بعض ایسی دستاویزات موجودہیں، جنہیں ڈی کلاسیفائی کرنے کے مطالبات کئے جا رہے ہیں۔ تاہم مودی حکومت کا موقف ہے کہ ان دستاویزات کے منظر عام پر آنے سے بین الاقوامی تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہے۔
مودی حکومت تاریخ کے طالبعلموں کو معلومات تک رسائی کے قوانین کے تحت درخواستیں دینے کے باوجود وہ دستاویزات فراہم کرنے کے راستے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔
برطانوی اخبار’دی گارڈین‘ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے جموں کشمیر پر 1947ء کی خفیہ دستاویزات کو عام کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان خفیہ دستاویزات کو ’بچر فائلز‘ کہا جاتا ہے۔ دستاویزات میں ممکنہ طور پر یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ جموں کشمیر کے الحاق کے وقت جواہر لال نہرو کن لوگوں سے متاثر ہوئے اور ان کے فیصلوں پر کون لوگ اثر انداز ہوئے۔ علمی اور تاریخی منظر نامے پر بچر فائلز میں موجود معلومات بہت اہم ہو سکتی ہیں۔
یہ دستاویزات بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہروں اور بھارتی آرمی کے برطانوی کمانڈر ان چیف جنرل فرانسس رابرٹ رائے بچر کے مابین 1948ء اور 1949ء کے دوران کشمیر کے حالات پر رسمی اور غیر رسمی بات چیت (خط و کتابت، گفتگو اور نوٹس وغیرہ) پر مبنی ہے۔
’وائس آف امریکہ‘کے مطابق جنرل بچر کشمیر میں آپریشن کے انچارج تھے۔ انہونے ان دستاویزات کو خود دو قسطوں میں نہرو میموریل کے حوالے کیا تھا۔ پہلی بار یہ دستاویزات 1965ء اور پھر 1970ء میں نہرو میموریل کو دی گئیں اور تب سے یہ دستاویزات نہرو میموریل میوزیم اینڈ لائبریری کے بند کمروں میں محفوظ ہیں۔
2019ء میں بھارتی حکومت کی جانب سے جموں کشمیر کی خودمختاری ختم کرنے اور غیر اعلانیہ سیاسی ایمرجنسی نافذ کئے جانے کے بعد بچر دستاویزات کو ڈی کلاسیفائی کرنے کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔ تاہم بھارتی حکومت ان مطالبات اور درخواستوں کو خاموشی سے کنارے لگا دیتی ہے۔
’گارڈین‘ نے آف دی ریکارڈ معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ بھارتی حکومت بچر دستاویزات کو عام کرنے کے حق میں نہیں ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ اور نہرو میموریل کے مابین حالیہ دفتری سطح کی معلومات کے تبادلے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ جس کے مطابق وزارت خارجہ نے معلومات کو ڈی کلاسیفائی کرنے سے نہرو میموریل کو روک دیا ہے۔