ایمسٹرڈیم (نامہ نگار) ہالینڈ کے وزیراعظم مارک رُتے نے بچوں کی دیکھ بھال سے متعلق سبسڈیوں میں سالہا سال، نسلی بنیادوں پر، بد انتظامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے جمعہ کے روز اپنی حکومت سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ مذکورہ سکینڈل کی وجہ سے ہزاروں خاندانوں کو معاشی نقصان پہنچا۔
رائٹرز کے مطابق مارک رُتے نے کہا کہ انہوں نے اپنے استعفیٰ شاہ ولیم الیگزینڈر کے حوالے کر دیا ہے۔ تاہم 17 مارچ کو ہونیوالے انتخابات تک کابینہ نگران حیثیت میں کورونا وائرس بحران کو سنبھالنے کیلئے بدستور قائم رہے گی۔
وزیراعظم کا یہ استعفیٰ گزشتہ مہینے پارلیمانی تفتیش کے بعد سامنے آیا ہے جس میں یہ انکشاف ہوا کہ ٹیکس سروس کے بیوروکریٹس نے خاندانوں پر غلط الزام لگایا تھا۔
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ 10 ہزار کے قریب خاندانوں کو لاکھوں یورو سبسڈی واپس کرنے پر مجبور کیا گیا۔ کچھ معاملات میں یہ اقدام بے روزگاری، دیوالیہ پن اور طلاقوں کا باعث بھی بنا، جسے رپورٹ میں بے مثال نا انصافی کہا گیا۔ ٹیکس آفس نے گزشتہ سال کہا تھا کہ متعدد خاندانوں کو نسلی شناخت یا دوہری شہریت کی بنیا دپر نشانہ بنایا گیا تھا۔
قانونی چارہ جوئی میں 600 کے قریب خاندانوں کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل اورلینڈو قادر نے کہا کہ ”بیوروکریٹس کے ذریعے نسلی پروفائلنگ کے نتیجے میں لوگوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جنہوں نے اپنے غیر ملکی نام ظاہر کئے تھے۔“
اگرچہ حالیہ ہفتوں میں کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کی وجہ سے حکومت کی حمایت میں تیزی سے کمی آئی لیکن مارچ میں ہونے والے انتخابات سے قبل رائے عامہ کے تمام سروے پولز میں حکمران جماعت پیپلزپارٹی فارفریڈم اینڈ ڈیموکریسی کو خاصی مقبولیت حاصل ہے۔