منظور اعجاز
پنجابی سے ترجمہ: قیصر عباس
جارج کی آخری سانس
ماں کودہائی دے دے کر
خاموش ہوئی
دکھیاری سیاہ فام ماں
جس کی آہ و زاریاں
بے دریچہ اور بے درکمرے کی
بہری دیواروں میں
جانے کب سے گونج رہی ہیں!
سیاہ فام عورت
جس کی کوکھ نے نسل انسانیت کو جنم دیا
صدیوں سے کہہ رہی ہے
میرے بیٹے کے جنم پرمجھے مبارک باد نہ دو
آؤ تعزیت کرو، مجھے ملامتی ٹھہراؤ
مجھے معلوم ہے
سفید موت کی وردی میں چھپے وحشی
کسی نہ کسی بہانے
اپنے گھٹنوں تلے روند کر
اسے موت کی وادی میں اتار دیں گے
سیاہ فام عورت دنیا سے پوچھتی ہے
کب تک آسمان پر
چنگھاڑتی لال آندھیاں
میرے بیٹوں کے جنم اور موت کا
پیغام سناتی رہیں گی؟
کب تک؟
سیاہ فام عورت پوچھتی ہے!