خبریں/تبصرے

فیس بک نے پاکستان سے چلائے جانیوالے 90 اکاؤنٹ کیوں بند کر دئے؟

لاہور (جدوجہد رپورٹ) سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے پاکستان سے چلائے جانیوالے 90 سے زائد پیج، گروپ اور فیس بک اکاؤنٹ مشکوک قرار دیکر بند کر دیئے ہیں۔

تازہ کارروائی میں پاکستان کے علاوہ روس اور سوڈان سے چلائے جانے والے 162 پیج، گروپ اور اکاؤنٹ بھی بند کئے گئے ہیں۔

فیس بک کی جانب سے دو روز قبل جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بند ہونے والے اکاؤنٹس کا تعلق اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی ایک تعلقات عامہ کی فرم (پبلک ریلیشنگ فرم) سے وابستہ افراد سے ہے۔ اس سے قبل اپریل 2019ء میں بھی اس نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے 103 گروپ، پیج اور اکاؤنٹ بند کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ ادارے کی پالیسی کے برخلاف ایک منظم جعلی رویے کا مظاہرہ کر رہے تھے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان سے 40 فیس بک اکاؤنٹ، 25 پیج، 6 گروپ اور 28 انسٹا گرام اکاؤنٹ مشکوک ہونے کی بنا پر بند کئے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ان اکاؤنٹس کو چلانے والے افراد نے اپنی شناخت چھپانے کی کوشش کی لیکن فیس بک نے ان کے تعلق سے متعلق نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ افراد کس قسم کے پیج اور گروپ چلا کر کس طرح کے موضوعات پر بات کرتے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بند کئے جانے والے اثاثوں سے متعلق معلومات قانون نافذ کرنے والوں، پالیسی سازوں، محققین اور شراکت داروں کو بھی فراہم کی گئی ہیں۔

سوڈان اور روس سے چلنے والے جن اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کی گئی ہے انہیں روسی نیٹ ورک کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ اکتوبر 2019ء میں بھی اس نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی گئی تھی اور چلانے والے افراد کا تعلق روسی انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی سے تھا۔

واضح رہے کہ اپریل 2019ء میں فیس بک کی جانب سے کی جانیوالی کارروائی کے دوران بھارت سے چلائے جانے والے 680 سے زائد اکاؤنٹ، پیج اور گروپ بھی بند کئے گئے تھے۔

اپریل 2019ء کی رپورٹ کے مطابق پاکستان سے بند کئے جانے والے اکاؤنٹ سے متعلق کہا گیا تھا کہ ”اس سرگرمی کے پیچھے موجود افراد ملٹری فین پیجز، جنرل پاکستانی انٹرسٹ پیجز، کشمیر کمیونٹی پیجز، ہوبی اینڈ نیوز پیجز چلانے کیلئے جعلی اکاؤنٹس کا استعمال کرتے تھے۔ انہوں نے مقامی اور سیاسی خبروں کے بارے میں بھی اکثر پوسٹ کیا، جس میں ہندوستانی حکومت، سیاسی قائدین اور فوج جیسے موضوعات شامل ہیں اگرچہ اس سرگرمی کے پیچھے موجود افراد نے اپنی شناخت چھپانے کی کوشش کی، لیکن ہماری تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اس کا تعلق پاکستانی فوج کے آئی ایس پی آر (انٹر سروس پبلک ریلیشنز) کے ملازمین سے تھا۔“

Roznama Jeddojehad
+ posts