لاہور(جدوجہد رپورٹ)پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری میں ملک بھر میں کم از کم دہشت گردی کے 74حملے ریکارڈ کیے گئے، جن میں مجموعی طور پر 91افراد ہلاک ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 35سکیورٹی اہلکار، 20عام شہری اور36دہشت گرد شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان واقعات میں 117افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں 53سکیورٹی فورسز اہلکار، 54عام شہری اور10دہشت گردشامل ہیں۔
اس دوران سکیورٹی فورسز کی جانب سے انسداد دہشت گردی کے آپریشنز میں بھی شدت آئی ہے اور صرف جنوری میں کم از کم 185عسکریت پسندوں کو مختلف کارروائیوں میں مارنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
تاہم سکیورٹی فورسز پر یہ الزام بھی عائد کیا جاتا ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں زیادہ تر عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ 2016کے بعد پہلہ مہینہ ہے جب دہشت گردوں کی ہلاکتوں میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔ فروری کے پہلے ہفتے میں بھی واقعات پیش آئے ہیں، تاہم وہ اس رپورٹ میں شامل نہیں ہیں۔
رواں سال جنوری میں بھی بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال خراب رہی۔ 5جنوری کو ضلع کیچ کے صدر مقام تربت میں ایک بس پر خود کش دھماکے میں چار افراد ہلاک جبکہ36سے زائد زخمی ہوئے۔9جنوری کو خضدار کی تحصیل زہری ٹاؤن میں ایک درجن سے زائد مسلح افراد نے لیویز تھانہ پر قبضہ کیا اور اس کے بعد نادرا آفس، نجی بینک اور موبائل ٹاور کو بھی نذر آتش کر دیا۔
روز قبل بھی بلوچستان کے ضلع قلات میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے ایک گروپ کے مبینہ حملے میں 18سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت اور 23عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
2024میں بھی کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے تربت، قلات، کوئٹہ، دکی، مستونگ، ہرنائی، لسبیلہ، بولان، گوادر، موسیٰ خیل اور دیگر علاقوں میں اسی نوعیت کے حملے کیے تھے۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق صوبے بھر میں گزشتہ سال کے دوران دہشت گردی کے 200سے زائد واقعات رونما ہوئے، جن میں 207افراد ہلاک ہوئے۔