لاہور (جدوجہد رپورٹ) پاکستان کے صوبہ پنجاب کا صوبائی دارالحکومت لاہور فضائی آلودگی کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے، جبکہ بھارت کا دارالحکومت دہلی اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔
’ڈان‘ میں شائع ہونے والے یو ایس ایئر کوالٹی انڈیکس کے اعدادوشمار کے مطابق دہلی پہلے، لاہور دوسرے، کرغزستان کا شہر بشکیک تیسرے، بھارت کا ہی شہر کلکتہ چوتھے، جبکہ چین کا شہر بیجنگ پانچویں نمبر پر آلودہ ترین شہر قرار دیئے گئے ہیں۔
ماحولیاتی ماہرین اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق سموگ کی وجہ سالوں سے جاری آلودگی ہے، جو زیادہ تر ٹرانسپورٹ سیکٹر اور صنعتی کی وجہ سے ہوتی ہے، صرف فصلوں کو جلانے سے یہ آلودگی نہیں ہوتی۔
پنجاب حکومت نے سموگ پر قابو پانے اور فضائی اور ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ حکومت نے فصلوں اور کوڑاکرکٹ کو جلانے، صنعتوں اور گاڑیوں کے ذریعے سے فضائی اور ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تاہم حکومت کے ان مصنوعی اقدامات سے فضائی آلودگی کا خاتمہ یا سموگ پر قابو پانا ممکن نظر نہیں آتا ہے، سال بھر فیکٹریوں، کارخانوں سے نکلنے والے دھوئیں، ماحول کیلئے نقصان دہ فضلے سمیت ماحول کو برباد کرنے والی دیگر کارپوریٹ سرگرمیاں جاری رہتی ہیں، محض ایک یا دو مہینے فصلوں کی باقیات کو جلانے اور کوڑا کرکٹ کو جلانے پر پابندی عائد کرنے سے حکومت اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ ہونے کی کوشش کرتی ہے۔
ماحولیاتی آلودگی اور فضائی آلودگی کو کم کرنے کیلئے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات اور ماحول دوست پیداوار کیلئے راہ ہموار کرنے کی سنجیدہ منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔