کراچی (ماجد میمن نمائندہ پی ٹی یو ڈی سی) جس ادارے بارے تحریک انصاف بار بار یہ کہہ رہی تھی کہ اسے نہیں بیچیں گے‘ آج مورخہ 3 مئی کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی پہلی دفعہ صدارت کرتے ہوئے حفیظ شیخ نے اسے بھی بیچنے کا اعلان کر دیا ہے۔
جو کام حفیظ شیخ‘ مشرف آمریت کے دور میں وزیر نجکاری کے طور پہ نہ کر سکا وہ اب مشیر خزانہ بن کے کرنے آیا ہے۔ سٹیل ملز کی نجکاری کے اعلان سے سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کی بھی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں جس میں اسے فروخت کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
اس ادارے کے حالات دانستہ طور پہ اس قدر دگرگوں بنا دئیے گئے تھے کہ جب اس قسم کا اعلان کیا جائے تو لوگ یہی سوچیں کہ اچھا ہوا یہ فیصلہ ہو گیا۔ سٹیل مل کی پیداوار کافی عرصہ سے بند تھی۔ ملازمین کو تنخواہیں بھی کئی کئی مہینوں کی تاخیر سے دی جا رہی تھیں۔
سٹیل بنانے کا کام کافی منافع بخش ہے۔ جب 2006ء میں اس کی نجکاری روکی گئی تو اس کے بعد کے دو سالوں میں اس کا سالانہ منافع 30 ارب تک تھا۔ پھر پیپلز پارٹی کے پانچ سالوں اور نواز شریف کے پانچ سالوں میں اس سرکاری ادارے کو ظالمانہ طریقے سے برباد کیا گیا۔ بیوروکریسی نے ایسے فیصلے کیے کہ منافع نقصان میں بدل گیا۔
موجودہ دورِ حکومت میں بھی اسی رویے کو جاری رکھا گیا ہے اور بار بار یہ دھوکہ دینے والا بیان جاری کیا گیا کہ اس ادارے کو نہیں بیچیں گے۔
حفیظ شیخ کو لایا ہی اس لئے گیا ہے کہ وہ کسی بھی سیاسی نتیجے کی پرواہ کیے بغیر پاکستانی سرمایہ داروں اور انکے مالک عالمی سامراجی اداروں کو کھل کر لوٹنے کا موقع دے۔
حکومت ابھی تک کہہ رہی ہے کہ ریلوے، پی آئی اے، پوسٹ آفس، سٹیٹ لائف انشورنس، ہسپتال وغیرہ نہیں بیچیں گے مگر سٹیل ملز کے بیچنے کے اعلان نے یہ واضح کر دیا ہے کہ یہ سب جھوٹ ہے۔ پس پردہ انتہائی جارحانہ نجکاری کی تیاریاں جاری ہیں۔ باقی تمام سرکاری ادارے بھی بیچنے کی کوشش کی جائے گی۔
سٹیل مل کے محنت کش یقینا اس فیصلہ کو ماننے سے انکاری ہوں گے اور نجکاری کے خلاف تحریک کا آغاز کریں گے۔ اس مقصد کے لئے دیگر اداروں کے محنت کشوں سے رابطہ کر کے ان کو بھی جدوجہد میں شامل کرنے کی ضرورت ہے اور نجکاری کے خلاف ملک گیر تحریک چلائی جانی چاہئے۔ اِن ظالمانہ حملوں کے خلاف دفاع کا یہی واحد راستہ ہے۔