لاہور (خصوصی رپورٹ) یوٹیلٹی سٹورز کے محنت کشوں کی سی بی اے یونین نے یکم مئی 2019ء سے اسلام آباد میں ڈی چوک پر دھرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیل آؤٹ پیکیج کے اعلان پر عمل درآمد میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور حکومت کو ان کے وعدے یاد کرانے ایک بار پھر اسلام آباد جا رہے ہیں۔
احتجاج کا باضابطہ اعلان لاہور میں یونین نے اپنے ہیڈکوارٹرز میں 22 اپریل کو ایک مظاہرے کے دوران کیا۔
یوٹیلیٹی سٹورز کے محنت کشوں نے اکتوبر 2018ء میں اسلام آباد کے ڈی چوک میں ایک تاریخی دھرنا دیا تھا۔ اس چار روزہ دھرنے میں یوٹیلٹی سٹورز کے 14000 محنت کشوں کی اکثریت نے حصہ لیا تھا۔ اس وقت ملک میں 5491 یوٹیلٹی سٹورز کام کر رھے ہیں۔
اُس وقت تحریک انصاف کی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ یوٹیلٹی سٹورز کی نجکاری نہیں کی جائے گی اور ان کو ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا۔ سی بی اے یونین کے صدر عارف شاہ سے وعدہ کیا گیا تھا کہ بیل آؤٹ پیکیج کو دس ارب روپے سے بڑھا کر چودہ ارب روپے سالانہ کر دیا جائے گا۔یہ وعدہ بھی کیا گیا تھا کہ تمام اڈہاک محنت کشوں کو مستقل ملازمتیں دی جائیں گی۔
اس وقت حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ اس کارپوریشن کی 27 ارب روپے کی سبسڈی کا ایشو بھی حل کیا جائے۔
یو ٹیلٹی سٹور کے محنت کش اس وقت جدوجہد کے میدان میں اترے جب تحریک انصاف حکومت نے اگست میں یوٹیلٹی سٹورز کی تمام خریداری بند کرنے کا حکم جاری کر دیا تھا۔یوٹیلٹی سٹورز کے منصوبے کو 46 سال قبل 1973ء میں عوام کو اشیائے ضرورت کی سستی فراہمی کے لئے ذوالفقار علی بھٹو کے دور اقتدار میں شروع کیا گیا تھا۔لیکن اب تحریک انصاف کی حکومت اپنےنیولبرل ایجنڈے کے تحت اسے بند کرنے کے درپے ہے جس سے دسیوں لاکھ غریب صارفین سمیت یوٹیلٹی سٹورز کے ہزاروں ملازمین بھی بری طرح متاثر ہوں گے۔