خبریں/تبصرے

جموں کشمیر: ایک بار 200 یونٹ بجلی استعمال کی تو 7 ماہ تک کمرشل نرخ پر بل آئیگا

حارث قدیر

پاکستان میں قائم قومی ریگولیٹر نیشنل الیکٹرسٹی پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے تبدیل کیا گیا بجلی کا ٹیرف اب پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔ نئے ٹیرف میں گھریلو اور کمرشل صارفین کی تقسیم ختم کر دی گئی ہے، جبکہ اس کی جگہ پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ کیٹیگریز میں صارفین کو تقسیم کیاگیا ہے۔

7 ماہ تک 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارف کو پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں شامل کر لیا جائے گا اور اسے ڈومیسٹک یا گھریلوصارف کے سابقہ نرخوں کے مطابق بل جاری کیا جائے گا۔ تاہم اگر گھریلو صارف بھی ایک بار 200 یونٹ بجلی استعمال کر لیتا ہے تو اسے پروٹیکٹڈ کی کیٹیگری سے نکال دیا جائے گا اور اسے دوبارہ اس کیٹیگری میں آنے کیلئے مسلسل 7 ماہ تک 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنی ہو گی۔ اگر کسی ایک ماہ بھی بلی کا استعمال 200 یونٹ سے بڑھ گیا تو معاملہ پھر خراب ہو جائے گا اور اس کے بعد مزید 7 ماہ تک اسے پروٹیکٹڈ کیٹگری میں آنے کا انتظار کرنے کے علاوہ 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنا ہو گی۔

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے محکمہ برقیات نے بلات کی اجرائیگی کا ٹھیکہ بھی پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی تقسیم کار کمپنی ’لیسکو‘ کے سپرد کر دیا ہے۔اگرکسی صارف کا بل غلط جاری ہو جائے تو اسے درستگی کیلئے بھی ایک لمبے پراسیس سے گزرنا پڑے گا۔

محکمہ برقیات کے افسران اور اہلکاران اس بابت کسی قسم کی معلومات دینے سے مسلسل گریز کر رہے ہیں۔ یہ بہانہ بنایا جا رہا ہے کہ محکمہ کو اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے، حکومتی سطح پر ان معاملات کو طے کیا گیا ہے اور کوئی دستاویز بھی محکمہ کے پاس نہیں ہے۔

تاہم ’جدوجہد‘ کو محکمہ برقیات راولاکوٹ سرکل میں موجودنئے ٹیرف اور نیپرا کے ہدایت نامہ کی نقول حاصل ہوئی ہیں۔

مذکورہ ٹیرف کے مطابق مسلسل 7 ماہ تک 50 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارف کو 3.95 روپے فی یونٹ بل ارسال کیا جائے گا، ماضی میں گھریلو صارفین جس ماہ 50 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرتے تھے انہیں 3.95 روپے فی یونٹ کے حساب سے بل جاری کیا جاتا تھا۔ تاہم اب 7 ماہ تک مسلسل استعمال 50 یونٹ سے کم ہونے کی صورت میں اس ٹیرف سے استفادہ کیا جا سکے گا۔

اگر رننگ بل 7 ماہ تک 50 اور 100 یونٹ کے درمیان رہتا ہے تو پھر 50 یونٹ سے کم استعمال پر بھی 7.74 روپے فی یونٹ کے حساب سے بل جاری کیا جائے گا۔

50 سے 100 یونٹ کے درمیان مسلسل 7 ماہ تک بجلی استعمال کرنے پر 7.74 روپے فی یونٹ کے حساب سے بل جاری کیا جائے گا۔ تاہم اگر رننگ بل 7 ماہ تک 100 سے 200 یونٹ کے درمیان رہتا ہے تو پھر 51 یونٹ سے 100 یونٹ کے درمیان بجلی استعمال پر بھی 10.06 روپے فی یونٹ بل جاری کیا جائے گا۔ 7 ماہ تک 100 سے 200 یونٹ کے درمیان بجلی کے استعمال پر بھی 10.06 روپے فی یونٹ ہی بل جاری کیاجائے گا۔

200 یونٹ سے ایک یونٹ بھی اضافی استعمال کرنے پر صارف کو پروٹیکٹڈ کیٹیگری سے نکال دیا جائے گا۔ ایک بار اگرکوئی صارف پروٹیکٹڈ کیٹیگری سے نکال دیا جاتا ہے تو پھر اسے 100 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے پر 13.48 روپے فی یونٹ بل جاری کیا جائے گا۔ 101 سے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے پر 18.95 روپے فی یونٹ ٹیرف لاگو ہو گا، 201 سے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے پر 22.14 روپے فی یونٹ ٹیرف لاگو ہو گا، 301 سے 400 یونٹ استعمال کرنے پر 25.53 روپے فی یونٹ ٹیرف لاگو ہو گا، 401 سے 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے پر 27.24 روپے فی یونٹ ٹیرف، 501 سے 600 یونٹ بجلی استعمال پر 29.16 روپے فی یونٹ ٹیرف، 601 سے 700 یونٹ بجلی استعمال پر 30.30 روپے فی یونٹ ٹیرف اور 700 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے پر 35.22 روپے فی یونٹ ٹیرف لاگو ہو گا۔

نیپرا کی جانب سے صارفین کی معلومات کیلئے ایک اشتہار بھی محکمہ برقیات راولاکوٹ کے دفتر میں موجود ہے، جسے کی آگاہی کیلئے لیسکو (لاہور الیکٹرسٹی سپلائی کمپنی) کی جانب سے شائع کروایا گیا ہے۔ تاہم محکمہ برقیات کی جانب سے اسے صارفین کو فراہم کرنے سے گریز کیا جا رہاہے۔

مذکورہ ہدایت نامے یا اشتہار کے مطابق ’نیپرا قواعد کی روس سے پروٹیکٹڈ صارفین میں ان گھریلو صارفین کو شمار کیا جائے گا، جنکا منظور شدہ لوڈ 5 کلو واٹ سے کم اور سنگل فیز کنکشن ہو، ان کی بلنگ بذریعہ نان ٹو میٹر ہو رہی ہو، ان کی موجودہ مہینے کی بجلی کی کھپت اور پچھلے 6 ماہ کی کھپت 200 یونٹ سے کم یا مساوی ہو۔ ان میں سے کسی ایک شرط کے پورا نہ ہونے پر بھی صارف پروٹیکٹڈ کیٹیگری سے نکل جائے گا۔‘

اشتہار میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’ایسے صارفین پروٹیکٹڈ کیلئے بجلی کے نرخ دیگر صارفین کے مقابلے میں کم رکھے گئے ہیں۔ اگر کسی ماہ بجلی کا استعمال 200 یونٹ سے بڑھ جاتا ہے تو وہ صارف پروٹیکٹڈ کی کیٹیگری سے نکل جاتا ہے۔ دوبارہ پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں آنے کیلئے ضروری ہے کہ صارف مسلسل 7 ماہ 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرے اور 7 ویں ماہ سے صارف کو پروٹیکٹڈ والا ریٹ لگے گا۔ اس سے قبل بجلی کا نارمل ریٹ (نان پروٹیکٹڈ) لاگو ہو گا۔

واضح رہے کہ پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر میں پیدا ہونے والی بجلی 4 ہزار میگاوات سے تجاوز کر چکی ہے۔ 2003ء میں پاکستان کی وفاقی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی حکومت کو 2.59 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی مہیا کی جا رہی ہے۔ تاہم مقامی حکومت بجلی نیپرا کے ٹیرف کے مطابق صارفین کو فروخت کر کے سالانہ 30 ارب روپے کے لگ بھگ منافع اور ٹیکس جمع کرتی ہے۔

یہ رقم مقامی حکومت کے ریونیو میں سب سے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ واٹر یوز چارجز کی مد میں بھی 70 کروڑ روپے منگلا ڈیم کے واٹر یوز چارجز ادا کئے جا رہے ہیں۔ تقریباً اتنی ہی رقم نیلم جہلم پراجیکٹ سے بھی وصول کی جانی ہے۔ یوں مقامی حکومت شہریوں کیلئے بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافہ کرتے ہوئے بھاری مقدار میں منافع جمع کرنے میں مصروف ہے۔

دوسری طرف پاکستان کی وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کو منگلا ڈیم کی تعمیر کے وقت کئے گئے معاہدے کے تحت بجلی کے نرخوں میں دی گئی رعایت بھی ختم کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

سستی بجلی پاکستان کے نیشنل گرڈ سے براہ راست مقامی حکومت کو فراہم کرنے یا اس خطے سے پیدا ہونے والی بجلی سے ریاستی ضرورت کے مطابق مقامی گرڈ اسٹیشن میں رکھنے کے بعد نیشنل گرڈ میں ارسال کرنے کی بجائے، اس خطے کے مختلف اضلاع کو پاکستان کے دو صوبوں کی مختلف تقسیم کار کمپنیوں کے ذریعے سے بجلی کی ترسیل ممکن بنائی گئی ہے۔ مقامی حکومت ان تقسیم کار کمپنیوں کو 2.59 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی کی قیمت ادا کر رہی ہے۔ اضافی رقم پاکستان کی وفاقی حکومت ان تقسیم کار کمپنیوں کو ادا کر رہی تھی، جو گزشتہ 10 سال سے ادا نہیں کی گئی اور تقسیم کار کمپنیوں کے نزدیک مقامی حکومت 100 ارب روپے سے زائد کی نادہندہ ہے۔

پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے شہری گزشتہ کئی سال سے ریاستی گرڈ کے قیام کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ اس خطے کی ضرورت کے مطابق بجلی یہاں رکھنے کے بعد باقی بجلی پاکستان کے نیشنل گرڈ میں ارسال کی جائے۔ یہ خطہ آئینی طور پر ریاست پاکستان کا حصہ نہیں ہے، اس لئے یہاں پیدا ہونے والی بجلی کا مقامی حکومت کے ساتھ باضابطہ معاہدہ کیا جائے اور فی یونٹ قیمت مقرر کر کے بجلی پاکستان میں استعمال کیلئے خریدی جائے۔

شہریوں کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ مقامی حکومت 200 یونٹ سے کم بجلی مفت فراہم کرے اور 200 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے بل وصول کر کے بجلی کے ترسیلی اور انتظامی اخراجات پورے کرنے کے علاوہ حکومت پاکستان کو فروخت کی جانے والی بجلی کی رقم سے نئے ترقیاتی اور صنعتی منصوبے تعمیر کرتے ہوئے روزگار کی فراہمی یقینی بنانے میں کردار ادا کرے۔

شہریوں کی جانب سے بجلی کے نئے ٹیرف کو بھی مکمل طور پر مسترد کیا گیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس ٹیرف کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور لیسکو کے ساتھ بلات کی اجرائیگی کا معاہدہ فوری طور پر ختم کیا جائے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts