خبریں/تبصرے

مودی کے شائننگ انڈیا میں 83 فیصد نوجوان بے روزگار

لاہور (جدوجہد رپورٹ) نریندر مودی حکومت کے تمام تر دعوؤں اور وعدوں کے برخلاف بھارت میں بیروزگاری کی صورتحال انتہائی سنگین ہوتی جا رہی ہے۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او) اور انسٹی ٹیوٹ فار ہیومن ڈویلپمنٹ(آئی ایچ ڈی) کی جانب سے منگل کو جاری کی گئی امپلائمنٹ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ بھارت کے تقریباً83فیصد نوجوان بیروزگار ہیں اور کل بیروزگار نوجوانوں میں ثانوی یا اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی تعداد میں شدید اضافہ دیکھا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق2000اور2019کے درمیان یوتھ امپلائمنٹ اور انڈر امپلائمنٹ میں اضافہ ہوا ہے، لیکن وبائی مرض کے سالوں کے دوران اس میں گراوٹ آئی۔ تعلیم یافتہ نوجوانوں نے اس عرصہ میں ملک میں بیروزگاری کی بلند سطح کا تجربہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملک کے کل بیروزگار نوجوانوں میں تعلیم یافتہ بیروزگاروں کی تعداد بھی سال 2000کے مقابلے میں اب دگنی ہو چکی ہے۔ سال 2000میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کی تعداد کل بیروزگار نوجوانوں میں 35.2فیصد تھی، جبکہ سال 2022میں یہ تعداد بڑھ کر 65.7فیصد ہو گئی ہے۔ اس سٹڈی میں صرف ان پڑھے لکھے نوجوانوں کو شامل کیا گیا ہے، جنہوں نے کم از کم دسویں تک کی تعلیم مکمل کی ہو۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ لیبر فورس کی شرکت کی شرح(ایل ایف پی آر)، ورکرز کی آبادی کا تناسب(ڈبلیو پی آر) اور بیروزگاری کی شرح (یو آر)میں 2000اور2018کے درمیان طویل مدتی گراوٹ دیکھی گئی، لیکن 2019کے بعد اس میں بہتری کا مشاہدہ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق تقریباً90فیصد مزدور غیر رسمی کام میں لگے ہوئے ہیں، جبکہ باقاعدہ یا آرگنائزڈ کام کا حصہ2018کے بعد کم ہوتا گیا ہے۔ ٹھیکہ داری کے چلن میں اضافہ ہوا ہے اور صرف کچھ فیصد مستقل ملازمین ہی طویل المدتی کنٹریکٹ کے دائرے میں آتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کی افرادی قوت کا ایک بڑا حصہ نوجوان ہیں، لیکن ان کے پاس مہارت نہیں ہے۔ 75فیصد نوجوان اٹیچمنٹ کے ساتھ ای میل بھیجنے سے قاصر ہیں، 60فیصد کمپیوٹر پر فائل کاپی اور پیسٹ نہیں کر سکتے، جبکہ90فیصڈ یہ نہیں جانتے کہ سپریڈ شیٹ میں ریاضی کے فارمولے کیسے داخل کئے جائیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روزگار کے معیاری مواقع کی کمی نوجوانوں میں بیروزگاری کی اعلیٰ سطح سے ظاہر ہوتی ہے۔ بہت سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان اس وقت کم تنخواہ والی، غیر محفوظ نوکریاں لینے کے خواہش مند نہیں ہیں اور مستقبل میں بہتر روزگار کے حصول کی امید میں انتظار کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

لیبر فورس میں خواتین کی کم شرکت کے ساتھ ملک کی لیبر مارکیٹ میں کافی صنفی فرق بھی ایک چیلنج ہے۔ نوجوان خواتین میں بے روزگاری کا چیلنج خاص طور پر اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین میں بہت بڑا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹارگٹڈ پالیسیوں کے باوجود شیڈولڈ کاسٹ اور ٹرائب اب بھی بہتر نوکریوں تک رسائی میں پیچھے ہیں اور وہ کم اجرت والے عارضی کام اور غیر رسمی ملازمت میں لگے ہوئے ہیں۔

Roznama Jeddojehad
+ posts