راولاکوٹ(نامہ نگار) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کی سرحدی تحصیل ہجیرہ میں جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے ڈپٹی چیف آرگنائزر ارسلان شانی کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کروانے والے درخواست گزار کا تعلق جرائم پیشہ گروہ سے ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
خرم جاوید ولد جاوید احمد اور اس کے 5نامعلوم ساتھیوں کے خلاف 2شہریوں کا راستہ روکنے، تشدد کا نشانہ بنانے اور90ہزار روپے نقدی ہتھیانے کی وجہ سے ایف آئی آر درج ہو چکی ہے۔ یہ ایف آئی آر گزشتہ سال اگست میں درج ہوئی تھی۔
ایف آئی آر کی درخواست ماجد علی ولد محمد علی کی جانب سے دی گئی تھی۔ ایف آئی آر کے مطابق پانچ چھ نقاب پوش افراد نے ماجد علی اور ان کے ساتھی کا رات گئے راستہ روکا، انہیں آہنی ہتھیاروں سے تشدد کا نشانہ بنایا اور 90 ہزار روپے نقدی لیکر انہیں بے ہوشی کی حالت میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
یاد رہے کہ این ایس ایف کے ڈپٹی چیف آرگنائزر ارسلان شانی اور رہنما عاصمہ بتول کے خلاف توہین مذہب کی درخواستیں دینے والوں میں خرم جاوید بھی شامل ہیں۔ خرم جاوید کی ہی درخواست پر پولیس نے ارسلان شانی کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
این ایس ایف کے ضلعی چیئرمین مجیب خان نے کہا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ خفیہ اداروں کے کہنے پر جرائم پیشہ افراد سے درخواستیں لے کر سیاسی کارکنوں کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے اور بے بنیاد مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ عاصمہ بتول کو فوری رہا کیا جائے اور ارسلان شانی کے خلاف مقدمہ فوری ختم کیا جائے۔ جرائم پیشہ افراد کی درخواستوں پر بے بنیاد مقدمہ بازی کے ذریعے سیاسی کارکنوں کو زیر بار کرنے کے سلسلہ ترک نہ کیا گیا تو ہم بھرپور احتجاج کریں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عاصمہ بتول کے والدین کو دھمکانے اور جرگہ لگانے والے افراد کے خلاف دی گئی درخواست پر بھی فوری کارروائی کی جائے۔
ادھر جرگہ منعقد کرنے کیلئے سکول کی عمارت فراہم کرنے پر صدر معلمہ کے خلاف کارروائی کی بھی اپیل کی گئی ہے۔ ڈی ای او پونچھ کے نام دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ صدر معلمہ نے شرپسند گروہ کو سکول کی عمارت فراہم کر کے علاقے میں فسادات پھیلانے اور جتھہ بندیوں کیلئے سہولت کاری کی ہے۔