صبح آئے گی، ا سے آنا ہے
شاعری
چلو چلیں، بڑھے چلیں
تو کس لئے ہوں خیمہ زن
قابلِ رحم قوم
اور چمکتی ہوئی تلوار سے بنے ٹھنے فاتح کو
اپنے بے نام اندھیروں کو سنبھالے رکھوں
روشنی کچھ تو میسر ہو درِ ز نداں میں
چارہ گرو کچھ تو کرو! عورتوں کا عالمی دن
رشتہِ جاں توڑ چکے
شاہکار
کے حصار سے گزرتی
ناصر کاظمی کو رخصت ہوئے 48 برس بیت گئے
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا
ظلمتوں میں وہ چاند تارا تھا
ظالموں سے تھا برسر پیکار
میراث
عہدِ رفتہ میں جینے کاگر جانتے ہیں!
’میرا چولا رنگ دیو رتڑا، میری اجرک گھلو جیل‘
ہتھوڑے کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن