اک نئی سحر لے کر
شاعری
بجٹ پر استاد دامن کا تبصرہ
متاں لگ جائے میری زبان تے ٹیکس
سماجی استبداد اور داخلی محسوسات: ستیہ پال آنند کی دو نظمیں
ستیہ پال آنند اردو کے صفِ اول کے نظم گو شاعرہیں جو گزشتہ نصف صدی سے مرغزارِ ادب کو لازوال نظموں سے آراستہ کرتے آر ہے ہیں۔ وہ ان چند اردو شاعروں میں سے ایک ہیں جو زود گوئی کے باوجو د تخیل اور شعریت کے اعلیٰ معیار کو ہمیشہ برقرار رکھتے ہیں اور پرانے قصے دہرانے کے بجائے نئے عنوانات پر نظمیں لکھنے پر پوری طرح قادر ہیں۔
جارج فلوئڈ کی موت پر
دکھیاری سیاہ فام ماں
’کچھ شہر کے لوگ بھی ظالم تھے‘
کون ہے دوشی
غزل: مہکتی رتوں کے گلاب اپنے اپنے!
سوال اپنے اپنے، جواب اپنے اپنے
کون ہے یہ گستاخ تاخ تڑاخ…
اُجلی اُجلی سڑکوں پر اِک گرد بھری حیرانی میں
زمیں زادے کہاں ہیں؟
مگر تم دیکھنا اک دن
معمار
سینہِ سنگ سے جھرنوں کی صدا پھوٹتی ہے
دائرے اور آسمان!
اسپ تازہ کی طرح