قیصرعباس
مرے گھر کی دیوار پر
عہدِرفتہ کے
رنگیں فسانے سجے ہیں
مرے اجداد کی ہجرتیں
اپنی یادوں کے،
خوابوں کے
ہمراہ کھڑی ہیں
مگر میں تو اس دور کا آئینہ ہوں
جہاں خواب بنتے ہیں کم
اور بکھرتے بہت ہیں
جہاں لوگ بس
عہدِ رفتہ میں جینے کاگر جانتے ہیں!
میں باسی ہوں اس گاؤں کا
جس کے راکھے
خود اپنے گوالوں کے
گھر لوٹتے ہیں
جہاں کھیتیوں میں
عذابوں کی فصلیں کٹی ہیں
میں اب مڑ کے دیکھوں
تو آدھی صدی
میرے پیچھے کھڑی ہے
میں اس نسل کاسلسلہ ہوں
کہ جس نے جہاں آنکھ کھولی
اسی گھر کو حصوں میں
بٹتے بھی دیکھا
مجھے اس وراثت سے
جو بھی ملا
وہ فقط گمشدہ منزلوں کے
بے نشاں فاصلوں کا جہاں ہے
شرفا کی اونچی فصیلیں ہیں جن میں
بے نام لوگوں کے
خوں اور پسینے کی خوشبو
ابھی تک بسی ہے!
مگر میرے گھر کی دیوار میں
اب دراڑیں ابھرنے لگی ہیں
مرے گھر کے شہتیر بھی
مجھ پہ جھکتے چلے آرہے ہیں
کیا یہی میری میراث ہوں گے؟
Qaisar Abbas
ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔