خبریں/تبصرے

کریمہ بلوچ کے اہل خانہ کا ٹورنٹو پولیس تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار

لاہور (جدوجہد رپورٹ) کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں پراسرار طور پر ہلاک ہونے والی بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد) کی سابق چیئرپرسن کریمہ بلوچ کے خاندان نے ٹورنٹو پولیس کی تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا ہے۔

پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد کہا تھا کہ بلوچ رہنما کی موت کو وہ کسی جرم کے طور پر نہیں دیکھ رہے۔ تاہم کریمہ بلوچ کے شوہر حمل حیدر نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ پولیس کیسے اس نتیجے پر پہنچ سکتی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ”ہم نے ان سے پوچھا کہ آپ کس بنیاد پر یہ کہہ سکتے ہیں، کیا آپ سو فیصد یقین سے کہہ رہے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ ہم یقین سے نہیں کہہ سکتے اور جو ہمیں فوٹیج ملی ہے اس میں وہ جزیرے پر اکیلی جا رہی ہیں اور ان کے ساتھ اور کوئی نہیں ہے، اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ ان کا یہ ذاتی فعل ہے اور انھوں نے شاید خود کو یہ نقصان پہنچایا ہے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ ”پولیس کو ہم نے بتایا کہ کریمہ کے سفری کارڈ کے مطابق وہ اس مقام تک گئی تھیں۔ اس کارڈ کے ذریعے آپ کو پوری ٹریول ہسٹری کا پتہ لگے گا کہ وہ کہاں کہاں گئیں۔ پارک میں داخل ہونے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی درخواست ہم نے پہلے کی، ان کے بینک ٹرانزیکشن کی ہسٹری ہم نے فراہم کی، پولیس نے اگر اس سے زیادہ تحقیقات کی ہے تو وہ ہمارے علم میں نہیں ہے۔“

کریمہ بلوچ کے بھائی سمیر محرب نے کینیڈین حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی بہن کی موت کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کرائی جائے۔ انھوں نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ ان کی بہن کو جو دھمکیاں مل رہی تھیں ان کو بھی مدنظر رکھا جائے۔

واضح رہے کہ ٹورنٹو پولیس نے 23 دسمبر کی صبح ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ محکمے کو کریمہ بلوچ کے حوالے سے ہونے والی تفتیش کے بارے میں عوامی دلچسپی کی آگاہی ہے جن کی لاش 21 دسمبر کو مل گئی تھی۔

ٹورنٹو پولیس کا کہنا تھا کہ ”ان کی موت کی تفتیش کی گئی ہے اور اور اس کے لیے مامور پولیس اہلکاروں کے مطابق یہ نان کرمنل موت ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی مشکوک حرکت نہیں کی گئی اور اس بارے میں خاندان کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔“

37 سالہ بلوچ رہنما کی 20 دسمبر کو گمشدگی کی خبر آئی اور اگلے روز ان کی لاش ملی جس کے بارے میں ٹورنٹو پولیس کا کہنا ہے کہ وہ شہر کے ایک جزیرے کے قریب پانی سے برآمد کی گئی ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts