خبریں/تبصرے

خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن: بھارت، پاکستان عورتوں کے لئے بدترین ممالک میں سر فہرست

راولاکوٹ (نامہ نگار) 25 نومبر کو دنیا بھر میں خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ ویمن پیس اینڈ سکیورٹی انڈیکس نے خواتین کیلئے بہترین اور بدترین ممالک کی فہرست جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت دنیا میں کہیں بھی مکمل صنفی مساوات نہیں ہے، تاہم کچھ ممالک عورت کیلئے دوسروں سے بہتر قرار دیئے جا سکتے ہیں۔ یہ انڈیکس گیارہ درجہ بندیوں کی بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے، جن میں سکیورٹی، روزگار، معاشی خود اختیاری، انصاف اور امتیازی قوانین وغیرہ شامل ہیں۔

ویمن پیس اینڈ سکیورٹی انڈیکس کے مطابق ناروے خواتین کے رہنے کیلئے سب سے بہترملک قرار دیا گیا ہے، جبکہ یمن، افغانستان، شام اور پاکستان بالترتیب بدترین ممالک میں شامل ہیں۔ اس فہرست میں بھارت کا نمبر 133 واں جبکہ آخری ملک یمن کا نمبر 167 واں ظاہر کیا گیا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق 70 سے 90 فیصد پاکستانی خواتین کسی نہ کسی طرح کے گھریلو تشدد کا شکار ہوتی ہیں، سالانہ 5 ہزار خواتین گھریلو تشدد سے ہلاک ہوتی ہیں۔

پاکستان میں 2004ء سے 2018ء تک جنسی تشدد کے 5634 واقعات پیش آئے، جن میں غیرت کے نام پر متعلقہ جرائم (مرد و خواتین) 16222، جلانے کے واقعات 1635، خواتین کے خلاف گھریلو تشددکے 1943 واقعات، خودکشی کے 36933 واقعات اور خواتین کے اغوا کے 5907 واقعات پیش آئے۔

تھامسن رائٹرز فاؤنڈیشن کے سروے کے مطابق خواتین پر تشدد، ہراسانی اور گھریلو تشدد کے واقعات کے مطابق بھارت دنیا کا خطرناک ترین ملک ہے۔ اس فہرست میں افغانستان دوسرے، شام تیسرے صومالیہ چوتھے، سعودی عرب پانچویں نمبر پر جبکہ اس فہرست میں پاکستان کا چھٹا نمبر ہے۔ کانگو ساتویں، یمن آٹھویں، نائجیریا نویں، جبکہ امریکہ اس فہرست میں دسویں نمبر پر موجود ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک خاتون کو اپنی زندگی میں جسمانی یا جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے بعد کورونا وائرس پھیلنے کے بعد بہت سارے ممالک میں گھریلو تشدد کی ہیلپ لائنوں پر کالوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق صرف 52 فیصد خواتین شادی، جنسی تعلقات سمیت صحت کی دیکھ بھال کے بارے میں اپنے فیصلے خود لیتی ہیں۔ دنیا بھر میں انسانی سمگلنگ کا شکار ہونیوالے متاثرین میں 71 فیصد خواتین ہیں اور ان میں سے ہر چار میں سے تین خواتین کا جنسی استحصال کیا جاتا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts