حارث قدیر
ایران میں تیل اور پیٹروکیمیکل کے مزدور گزشتہ 11 روز سے ہڑتال پر ہیں۔ مزدوروں کی یہ ملک گیر ہڑتال 20 جون کو شروع ہوئی تھی۔
ابتدا میں فاراب کمپنی کے مزدوروں نے اجرتوں میں اضافے اور 20 ایام کام کے بعد 10 دن کی رخصت کا معاہدہ کرنے کے مطالبات پیش کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کیا۔ مزدوروں نے احتجاجاً پلانٹ پر کام بند کر دیا اور مطالبات کی منظوری تک ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
فاراب کمپنی کے مزدوروں کے احتجاج کے اگلے ہی روز تہران آئل ریفائنری کے محنت کش بھی اس ہڑتال میں شامل ہو گئے، کمپنی انتظامیہ کی طرف سے 700 سے زائد محنت کشوں کو برطرف کرتے ہوئے ہڑتال ختم کروانے کی کوشش کی، جس کے بعدملک بھر کی آئل ریفائنریوں، پیٹرو کیمیکلز، بجلی گھروں اور پلانٹوں پر کام چھوڑ ہڑتال شروع ہو گئی ہے۔
ہڑتالی مزدور اجرتوں میں اضافے، بروقت ادائیگیوں، عارضی معاہدوں کی بجائے مستقل ملازمتوں کے معاہدوں، جبری برطرفیوں کے خاتمے، کام کی جگہ پر حفاظتی اقدامات کی فراہمی سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی اور جابرانہ ماحول کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
آئل پراجیکٹ پر زیادہ تر 20 ایام کام کے بعد 10 ایام کی رخصت لازمی ہوتی ہے۔ اس رخصت کا بنیادی مقصد آئل پراجیکٹ پر کام کرنے کی وجہ سے جلد اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہونے سمیت دیگر امراض کا خدشہ ہوتا ہے۔
ایران کے مختلف شہروں میں آئل کمپنی کے مستقل مزدوروں کی طرف سے احتجاجی مظاہروں کی حمایت کی گئی ہے جبکہ خلیج فارس میں بھی بڑے پیمانے پر ہڑتال منظم کی جا رہی ہے۔
سنٹر برائے ہیومن رائٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہادی غیمی نے ریاست کی جانب سے عوامی احتجاج اور ہڑتال کرنے والوں کے خلاف ریاستی تشدد کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مزدوروں کے ہڑتال کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق کا احترام کریں اور ان مزدوروں کے مطالبات پر توجہ دیں جو ان کے بنیادی حقوق ہیں۔