لاہور (جدوجہد رپورٹ) مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف 8 جنوری کو ملک گیر ہڑتال ہوئی۔ اس ہڑتال میں 25 کروڑ مزدوروں اور کسانوں نے شرکت کی۔
ہڑتال کی کال دینے والوں میں 175 کسان تنظیموں کا اتحاد اور 10 مرکزی ٹریڈ یونینز شامل تھیں۔ صرف بھارتیہ مزدور سنگھ، جس کا تعلق آر ایس ایس سے ہے، ایک ایسی ٹریڈ یونین تھی جس نے ہڑتال کی مخالفت کی مگر اس سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ یکجہتی کے طور پر 60 جامعات میں بھی طلبہ نے ہڑتال میں حصہ لیا۔
ہڑتالی مزدوروں کے مندرجہ ذیل مطالبات ہیں:
کم از کم تنخواہ میں اضافہ۔
مہنگائی کا خاتمہ(گذشتہ ایک سال میں گندم کی قیمت 56 فیصد جبکہ آٹے اور چاول کی قیمتوں میں 26 فیصد اور 14 فیصد اضافہ ہوا)۔
بے روزگاری کا خاتمہ(ملک میں 7.3 کروڑ بے روزگار ہیں۔ بے روزگاری کی شرح 7.7 فیصد ہے)۔
نجکاری کو روکنا(2014 ء سے اب تک مودی سرکار 2.97 لاکھ کروڑ کی سرکاری املاک بیچ چکی ہے)۔
اسی طرح کسانوں کا مطالبہ ہے کہ زرعی مزدوروں کی تنخواہ میں اضافہ کیا جائے، ان کے قرضے معاف کئے جائیں اور مہنگائی کم کی جائے۔
ہڑتال نہ صرف سرکاری شعبے میں چلنے والی صنعتوں میں ہوئی بلکہ نجی شعبے کے مزدوروں نے بھی بھر پور ہڑتال کی۔ کم از کم 480 اضلاع سے ٹریفک مسائل پیدا ہونے کی خبریں آئیں۔ بعض جگہ پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔