نقطہ نظر

رشی کپور یا عرفان خان

ذولفقار علی زلفی

رشی کپور نے دنیا سے جانے کے لیے غلط وقت چُنا۔ انہیں عرفان خان کے ہمراہ نہیں جانا چاہیے تھا۔ اب نہ چاہتے ہوئے بھی دونوں کے فن کا موازنہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ کوشش ایسے ہے جیسے کوئی آم اور سیب میں سے کسی ایک کو برتر قرار دے۔

رشی کپور کا خاندان فلمی دنیا کا اہم حصہ ہے۔ وہ الگ بات ہے اس اہمیت کو پانے کے لیے پرتھوی راج کپور اور رنبیر راج کپور کو انگاروں پر چلنا پڑا۔ تاہم اس سے یہ حقیقت نہیں بدلتی کہ رشی کپور کو وراثت میں مواقع ملے۔

عرفان خان کو اپنا مقام پانے کے لیے بے انتہا محنت کرنی پڑی۔ وہ رشی کپور کی مانند چارمنگ نہیں تھے بلکہ ان کی بڑی بڑی گول آنکھیں مذاق کا نشانہ بنتی رہیں۔ رشی کپور کو بالی ووڈ کے سب سے بڑے شومین نے ”بوبی“ تھما کر اسٹار بنایا جبکہ عرفان خان ٹی وی کے راستے گرتے پڑتے سینما پہنچے اور وہاں بھی غیر اہم کرداروں پر ٹرخائے گئے۔

رشی کپور نے پاپولر ہیرو ازم کا معیار اپنا کر خود کو منوایا۔ دوسری جانب عرفان خان نے ”بدصورت“ اوم پوری کو معیار بنا کر کھال کی سطح کے نیچے اداکاری کرنے کا نسبتاً مشکل راستہ چنا۔ رشی کپور کھال کی سطح کے اوپر اداکاری کرکے فن کی گہرائی ناپنے کی نسبتاً آسان کوشش کرتے رہے۔ عرفان خان نے مشکل راستہ اختیار کرکے گہرائی اور بلندی کو چھونے کی کوشش کی۔

دونوں کامیاب رہے لیکن: جس نے مشکل راستہ اختیار کیا وہ بلاشبہ عظیم فن کار کہلائے جانے کے قابل ہے۔ جس نے سہل پسندی کو معیار بنایا وہ بہترین اداکار کہلائے جاسکتے ہیں۔

Zulfiqar Ali Zulfi
+ posts

ذوالفقار علی زلفی لیاری کراچی میں رہتے ہیں۔ خود کو سینما کا طالب علم کہتے ہیں اور فلمی بالخصوص ہندی فلموں کی تبصرہ نگاری اور تجزیوں میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ مارکسسٹ لیننسٹ نظریے کو اپنا رہنما تصور کرتے ہیں۔