ذوالفقار علی زلفی
بعض پاکستانی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کو ‘ماہ رنگ لانگو’لکھتے ہیں۔ پہلے مجھے سمجھ نہیں آیا کہ اس کا مقصد کیا ہے۔ پھر پاکستان کے سب سے بڑے اخبار ‘جنگ’ نے میری ‘کنفیوژن’ دور کردی ۔ روزنامہ جنگ نے 17 مارچ 2025 کو شکیل انجم نامی ایک ‘دیدہ ور’ کا کالم شائع کیا ۔ کالم کا عنوان تھا:’بی ایل اے میں شامل دہشت گرد بلوچ نہیں لانگو ہیں۔’
شکیل انجم نامی اس ‘ماہرِ بلوچستانیات’نے لکھا ہے کہ لانگو بھارت اور بلوچستان کے نواح سے ہجرت کرکے بلوچستان میں پھیل گئے۔ ان کے مطابق لانگو قوم میں ایسی کوئی خوبی نہیں جو بلوچ قوم کی شناخت ہے۔ اس کے بعد انہوں نے مذکورہ خوبیوں کی لمبی فہرست دی ہے ۔
انہوں نے مزید لکھا لانگو بزدل اور بھارت کے ایجنٹ ہیں۔بلوچستان میں یہ بھارتی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اصلی بلوچ ماہ رنگ کو نہ بلوچ سمجھتے ہیں اور نہ ہی مانتے ہیں کیوں کہ یہ بلوچوں کی شان کے خلاف ہے ۔
شکیل انجم کی معلومات کے مطابق بھارت لانگو قوم کو ڈالروں میں معاوضہ دینے کے علاوہ عیاشی کے لوازمات اور مواقع بھی فراہم کرتا ہے ۔ ان کے مطابق اصلی بلوچ لانگو قوم سے فاصلہ رکھتے ہیں کیوں کہ اصلی بلوچ محب وطن پاکستانی ہیں۔
‘جنگ’پاکستان کے معتبر ترین اخبارات میں سے ایک ہے۔ اگر وہ یہ کالم شائع کر رہا ہے تو اس کا سیدھا مطلب یہی ہوا کہ’بات میں دم ہے’۔
اصلی بلوچ سے مراد یقینا سردار عبدالرحمان کھیتران، سرفراز بگٹی، سردار ثنا اللہ زہری، علی محمد جتک، فرح عظیم شاہ، ڈاکٹر مالک بلوچ وغیرہ وغیرہ ہوں گے۔
ہم ‘جنگ اخبار’کے شکر گزار ہیں جس نے ہمیں اصلی اور نقلی بلوچ کے درمیان فرق سمجھا کر کنفیوژن دور کرنے میں مدد فراہم کی۔
اصلی بلوچ جان کر’جیو’