لاہور (جدوجہد رپورٹ) کسان دھرنے میں شریک ایک اور کسان دلبیر خان دم توڑ گیا۔ اسے بوریوالہ میں اس کے آبائی گاؤں میں دفنا دیا گیاہے۔ پولیس نے اس کی میت کل 8 نومبر کو ان کے ورثا کے حوالے کی تھی۔
پاکستان کسان اتحاد کے جنرل سیکرٹری ڈولفقار اعوان نے رات گئے ہمیں بتایا کہ پولیس ان کی اور دیگر راہنماؤں کی گرفتاری کے لئے دن رات چھاپے مار رہی ہے۔ انہوں نے دلبیر خان کی وفات اور تدفین کی تفصیلات بھی بتائیں۔ دلبیر خان لاہور کے ایک ہسپتال میں ہی فوت ہوا ہے۔
ذولفقار اعوان نے بتایا کہ ابھی 12 کسان دھرنے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔ ان کا اتہ پتہ معلوم نہیں ہے۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اس دوسرے کسان کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتی ہے۔
حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ کسانوں پر کیمیکل زدہ پانی چھڑکنے کا حکم دینے والے ایس پی کو فوری معطل کر کے گرفتار کیا جائے۔
بہیمانہ پولیس تشدد کی مکمل انکوائری کی جائے اور 12 لاپتہ کسانوں کے بارے میں واضح کیا جائے کہ کیا وہ انکے پاس گرفتار ہیں یا کسی پرائیویٹ عقبت خانے میں بند ہیں۔ یا ان کے پاس نہیں ہیں۔