راولاکوٹ (نمائندہ جدوجہد) پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے ضلع پونچھ میں قائم ہونیوالی عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر راولاکوٹ نواحی بازاروں کھائی گلہ، بنجونسہ، چھوٹا گلہ، علی سوجل، تھوراڑ، ٹائیں، چک بازار سمیت دیگر مقامات پر پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ تمام بازاروں میں سینکڑوں کی تعداد میں مظاہرین نے احتجاجی ریلیاں منعقد کیں اور جلسوں کا انعقاد کیا گیا۔
ایک روزہ ہڑتال میں آٹے کی قیمتوں میں کیاگیا اضافہ واپس لینے اور گندم پر سبسڈی بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ 21 دسمبر تک ا گر آٹے کی قیمتوں میں اضافہ واپس نہ لینے اور گندم پر ختم کی گئی سبسڈی بحال نہ کئے جانے پر غیر معینہ مدت کیلئے احتجاج کا اعلان کیا گیا۔
انتظامیہ کے وفد نے مظاہرین کی قیادت سے مذاکرات کی بھی کوشش کی لیکن مظاہرین نے مذاکرات سے انکار کر دیا۔ تاہم آج اجلاس میں اس حوالے سے مزید فیصلہ جات کئے جائیں گے۔ بدھ کے روز صبح نو بجے سے ہی تمام بازار مکمل طور پر بند رہے اور مرکزی شاہرات کو رکاوٹیں کھڑی کر کے ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا تاہم ایمبولینس کو جانے کی اجازت دی گئی۔
مظاہرین سے سردار رشید شریف، این ایس ایف کے مرکزی صدر ابرار لطیف، ٹرانسپورٹ یونین کے صدرسردار ارشد خان، اخلاق نذیر، عامر شاہد، سردار تسلیم، سردار زاہد، قاضی کامران، سید خان، سردار فاروق، حافظ طیب ریاض، شوکت علی اور دیگر نے خطاب کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے بھی مظاہرین سے خطاب کیا اور انہیں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ ”حکمرانوں نے پہلے کرونا کے نام پر تاجروں کے کاروبار بند کروائے، اسی دوران آٹا مہنگا کر کے غریب کو خود کشی پر مجبور کیا۔ آج غریب آدمی فاقوں پر مجبور ہے، یہ ظلم حکمرانوں کو مہنگا پڑے گا۔ پہلے ہی پاکستان میں ہونے والی طوفانی مہنگائی نے عوام کو زندہ در گور کر دیا تھا اور رہی سہی کسر مقامی حکومت نے نکال دی ہے۔
مقررین نے کہا کہ ظلم سہنا ہمارا مقدر نہیں بلکہ اس ظلم کے خلاف اور جابر اور مکار حکمرانوں کے خلاف عوام کو منظم کر کے فیصلہ کن تحریک کا آغاز کریں گے۔ مقررین نے کہا کہ اگر 21 دسمبر تک ہمارے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو غیر معینہ مدت کیلئے احتجاج کیا جائے گااور اس احتجاج کو پونچھ سے نکال کر پورے آزاد کشمیر میں پھیلایا جائے گا۔