لاہور (جدوجہد رپورٹ) جموں کشمیر میں نوجوانوں کی انقلابی روایت جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سابق مرکزی صدر اور عظیم انقلابی رہنما امجد شاہسوار کو انقلابی نعروں کی گونج میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ امجد شاہسوار کی آخری رسومات بھی ویسے ہی جوش و جذبے کے ساتھ ادا کی گئیں جس طرح انہوں نے زندگی گزاری۔ سینکڑوں سیاسی رہنماؤں اور ساتھیوں نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر امجد شاہسوار کے جسد خاکی کا استقبال کیا اور انقلابی نعروں کی گونج میں انہیں اسلام آباد ایئرپورٹ سے پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے ضلع پونچھ کے صدر مقام راولاکوٹ کیلئے روانہ کیا گیا۔
آزاد پتن پل پر سینکڑوں گاڑیوں کے قافلے کے ہمراہ جموں کشمیر این ایس ایف کے رہنماؤں اور کارکنوں کے علاوہ دیگر ترقی پسند تنظیموں کے رہنماؤں نے امجد شاہسوار کے جسد خاکی کا استقبال کیا۔ رات کے 03 بجے آزاد پتن پل کے دونوں اطراف کھڑے سینکڑوں کارکنوں نے ایمبولینس پر پھول برسائے اور امجد شاہسوار کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہوئے پرجوش انداز میں نعرے بازی کی اور تقریباً چالیس کلو میٹر کا فاصلہ گاڑیوں کے ایک بڑے قافلے کے ہمراہ طے کرتے ہوئے امجد شاہسوار کے جسد خاکی کو صبح 05 بجے انکے آبائی گاؤں تراڑ دیوان میں پہنچایا گیا۔
اگلی صبح شدید برفباری کے باوجود جے کے این ایس ایف کے سینکڑوں کارکنان نے امجد شاہسوار کے جسد خاکی کو گاڑیوں کے قافلے کے ہمراہ گاؤں سے راولاکوٹ شہر پہنچایا اور پرجوش نعرے بازی کرتے ہوئے شہر میں پیدل جلوس کے ہمراہ یہ قافلہ صابر شہید سٹیڈیم پہنچا جہاں نماز جنازہ کی ادائیگی کی گئی۔ اس موقع پر جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے سابق مرکزی صدر بشارت علی خان نے مختصراً امجد شاہسوار کی جدوجہد سے متعلق گفتگو بھی کی۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد جسد خاکی کو آبائی قبرستان تراڑ دیوان پہنچایا گیا جہاں تدفین کا عمل مکمل کیا گیا۔ بعد ازاں جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کے کارکنان اور دیگر انقلابی ساتھیوں نے قبر پر پرچم کشائی کی اور محنت کشوں کا عالمی ترانہ پڑھ کر امجد شاہسوار کی جدوجہد کو سلام عقیدت پیش کیا گیا۔
اس موقع پر انقلابی رہنما عمران کامیانہ، مرکزی صدر این ایس ایف ابرار لطیف اورسابق مرکزی صدر راشد شیخ نے مختصراً گفتگو کرتے ہوئے امجد شاہسوار کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ امجد شاہسوار کے مشن کی تکمیل، سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے اور سماج کی سوشلسٹ تبدیلی تک اپنی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ امجد شاہسوار ایک سوچ اور نظریے کا نام تھا۔ جسم کی موت امجد شاہسوار کو ہم سے جدا نہیں کر سکتی۔ امجد شاہسوار کا جرأت مندانہ کردار اور نظریات کیلئے انکی انتھک جدوجہد ہمارے لئے مشعل راہ ہے جس پر چلتے ہوئے ہم حقیقی انقلابی متبادل کی تعمیر کے فریضے کی تکمیل کریں گے۔
واضح رہے کہ امجد شاہسوار کی آخری رسومات کی ادائیگی میں جہاں موسم کی سختیاں اور وقت کا کردار رکاوٹوں کی صورت حائل رہا وہیں ریاستی پروپیگنڈہ اور بنیاد پرستی کے حملے بھی ایک بڑی رکاوٹ کے طور پر موجود رہے لیکن امجد شاہسوار کے شاگردوں، انکے ساتھیوں اور ترقی پسند کارکنوں نے تمام تر پروپیگنڈہ اور ریاستی حربوں کو ناکام بنانے کیلئے انتہائی جرأت اور بے باکی سے اپنے سالار کی آخری رسومات ادا کیں اور انہیں انقلابی جوش و جذبے کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔