شاعری

غزل: اب سمندر نہیں رکنے والے

قیصر عباس

اب سمندر نہیں رکنے والے
یہ تلاطم نہیں رکنے والے

کیسے روکیں گے امڈتی لہریں
ریت کے گھر میں سمٹنے والے

شام آئے گی چراغاں لے کر
آج جگنو ہیں اترنے والے

رنگ بکھریں گے سر بام سحر
شب کے آثار ہیں ڈھلنے والے

لے اڑے گی نئے موسم کی ہوا
سوکھتی شاخ پہ پلنے والے

دل پہ سب نقش ہے آئین وفا
یہ صحیفے نہیں مٹنے والے

حرفِ تازہ کی بشارت لے کر
کچھ نئے باب ہیں کھلنے والے

ہم سے منسوب ہیں منزل کے نشاں
ہم کہ ہر گام پہ لٹنے والے

Qaisar Abbas
+ posts

ڈاکٹر قیصر عباس روزنامہ جدو جہد کے مدیر اعلیٰ ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے صحافت کرنے کے بعد پی ٹی وی کے نیوز پروڈیوسر رہے۔ جنرل ضیا الحق کے دور میں امریکہ منتقل ہوئے اور وہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں میں پروفیسر، اسسٹنٹ ڈین اور ڈائریکٹر کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور آج کل سدرن میتھوڈسٹ یونیورسٹی میں ہیومن رائٹس پروگرام کے ایڈوائزر ہیں۔ وہ ’From Terrorism to Television‘ کے عنوان سے ایک کتاب کے معاون مدیر ہیں جسے معروف عالمی پبلشر روٹلج نے شائع کیا۔ میڈیا، ادبیات اور جنوبی ایشیا کے موضوعات پر ان کے مقالے اور بک چیپٹرز شائع ہوتے رہتے ہیں۔