لاہور (نامہ نگار) انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ (آر یو ڈی پی) کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں ایچ آر سی پی نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز، متاثرہ ذمینداروں، رہائشیوں اور ماحولیاتی ماہرین کی مشاورت کے بعد تجاویز بھی پیش کی ہیں۔
رپورٹ کی آغاز میں کہا گیا ہے کہ ایچ آر سی پی 2020ء کے آخر سے ہی آر یو ڈی پی کے آغاز کے نتائج سے خبردار کرتا آیا ہے۔ یہ منصوبہ شروع سے ہی ماحول کو متوقع نقصان سے لیکر چھوٹے زمینداروں کے روزگار کے حقیقی نقصان تک متعدد تنازعات کی زد میں ہے۔ کھربوں روپے کے اس منصوبے میں نجی رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز کی شمولیت اس پوری مشق کو مزید مشکوک بنا رہی ہے۔
رپورٹ میں تجاویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ”زمین کے حصول سمیت علاقے میں جاری تمام ترقیاتی کاموں کو فوری طور پر اس وقت تک روکا جائے، جب تک کہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول زمینداروں کے مسائل حل نہیں ہوتے اور معاوضے کے معاملات اطمینان بخش طریقے سے حل نہیں ہو جاتے۔ تمام بے دخل کئے گئے شہریوں اور زمینوں کے حصول کی تفصیلات کو پبلک کیا جائے تاکہ تمام عوام کو درست معلومات حاصل ہو سکیں۔ زمینوں پر زبردستی قبضہ کرنے اور زمین خریدنے کیلئے دباؤ والے حربے استعمال کرنے کا سلسلہ ترک کیا جائے۔“
تجاویز میں مزیدکہا گیا کہ ”معاوضے کے مناسب اقدامات کو یقینی بنانے کے علاوہ متبادل آمدن کیلئے معاونت فراہم کی جائے۔ احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف طاقت کا استعمال ختم کرتے ہوئے تمام مقدمات واپس لئے جائیں۔ متاثرہ کسانوں کی نمائندہ تنظیم تشکیل دی جائے تاکہ ان کے خدشات کو بہتر انداز میں اجاگر کیا جا سکے۔ کسانوں کو زمینوں سے زبردستی بے دخل کرنے اور زمینوں پر قبضہ کے خلاف شکایات درج کی جائیں۔“
قانونی حوالوں سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کو مختلف قانونی پیچیدگیوں اور چیلنجوں کا سامنا بھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ”آر یو ڈی اے کی تشکیل کو چیلنج کیا جا سکتا ہے کیونکہ اسکی تشکیل کیلئے قانون سازی میں اتھارٹی کو غیر معمولی طاقت مہیا کر کے میونسپلٹی کی حدود سے تجاوز کیا گیا ہے۔ اتھارٹی کیلئے کوئی قواعد و ضوابط مقرر نہیں کئے گئے، من مانے طریقے سے تشکیل دی گئی ہے۔ اس لئے آر یو ڈی اے کے قیام کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔“
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”اگر حکومت کی جانب سے سرکاری نرخوں پر اراضی خرید کر نجی ڈویلپرز کو 10 گناہ قیمت پر فروخت کرنے کی اطلاعات درست ہیں تو پھر زمین کا حصول بھی قانونی طور پر چیلنج کیا جا سکتا ہے۔“
رپورٹ میں ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ ”اس پراجیکٹ کی ضرورت اور اس کے اثرات پر ایک وسیع مشاورت ہونی چاہیے۔ نجی ڈویلپرز کو فائدہ پہنچانے جیسے وقتی فوائد کیلئے ایسے پراجیکٹ بنانا درست نہیں۔ سول سوسائٹی گروپوں کو چاہیے کہ وہ مضبوط اور متحد موقف اپنائیں اور کسانوں کو ریاستی جبر کے خلاف جدوجہد میں مدد کریں۔“