لاہور (جدوجہد رپورٹ) شام کی جنگ میں رپورٹنگ کرنے والے ایوارڈ یافتہ فری لانس فوٹو جرنلسٹ امیر الہلبی پیرس میں ایک احتجاجی مظاہرے میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہو گئے ہیں۔
پولکا میگزین اور اے ایف پی کیلئے کام کرنیوالے فری لانس فوٹو جرنلسٹ فرانس کے شہر پیرس میں پولیس تشدد اور پولیس افسران کی تصاویر شیئر کرنے پر پابندی کے قوانین کے خلاف احتجاجی مظاہرے کی کوریج کر رہے تھے۔
فرانسیسی سکیورٹی فورسز نے پریس کی آزادی کیلئے ہونیوالے احتجاج کے شرکا کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا۔ اسی دوران امیر الہلبی کے سر اور جسم کے دیگر حصوں میں شدید چوٹیں آئیں، ایک صحافی کے مطابق انکی ناک ٹوٹ گئی اور پیشانی پر شدید زخم آیا۔
فرانس بھر سے ہزاروں مظاہرین میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانے والے ایک قانون کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ نئے قانون کے مطابق پولیس تشدد کو رپورٹ کرنے کا صحافیوں کا حق چھین لیا گیا ہے۔ احتجاج کے دوران پیرس میں مظاہرین نے اسٹریٹ فرنیچر کو آگ لگا دی اور جب پولیس نے مظاہرین کو احتجاج سے روکنے کی کوشش کی تو مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا۔ پیرس کے علاوہ فرانس کے دیگر شہروں میں بھی ہزاروں افراد نے میڈیا کی آزادی پر روک لگانے والے نئے قانون کے مسودے کے خلاف احتجاج کیا۔
امیر الہلبی شام میں تشدد اور خانہ جنگی کے دوران کئی دیگر صحافیوں کی طرح فرانس میں پناہ لینے آئے تھے۔ امیر الہلبی نے 2017ء میں ورلڈ پریس فوٹو کی سپاٹ نیوز کٹیگری میں دوسرے انعام سمیت متعدد بین الاقوامی ایوارڈ جیتے ہوئے ہیں۔ وہ بنیادی طور پر اے ایف پی کیلئے اپنے آبائی شہر حلب میں شام کے تنازعہ کی کوریج کر رہے تھے۔ دنیا بھر میں میڈیا کی آزادی کیلئے کام کرنے والی تنظیموں اور صحافیوں نے امیر الہلبی پر تشدد اور انہیں زخمی کرنے کی شدید مذمت کی اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔