خبریں/تبصرے

اکیڈیمک آزادی شدید خطرے میں ہے: ایچ آر سی پی

لاہور (ایچ آر سی پی/جدوجہد رپورٹ) ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے ایک بیان میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اکیڈیمکس کے خلاف زہر انگیز مہمیں چلائی جا رہی ہیں۔

ایچ آر سی پی کے مطابق: ”پہلے شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیر پور کے پروفیسر ساجد سومرو کو توہینِ مذہب اور غداری کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ جب حیدر آباد سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی معروف کارکن ڈاکٹرعرفانہ ملاح نے اس واقعے پر مایوسی کا اظہار کیا تو سیاسی وابستگی رکھنے والے مولوی حضرات نے ڈاکٹرعرفانہ ملاح کے خلاف بھی زہریلا پراپیگنڈہ شروع کر دیا اور اُن پر توہین مذہب کے تحت مقدمے کے اندراج کا مطالبہ کر دیا“۔

بیان میں مزید کہا: ”پروفیسر سومرو اور ڈاکٹر عرفانہ ملاح نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا، انہوں نے اپنے حق آزادی رائے کا استعمال کیا ہے جو انہیں بطور اکیڈیمک اور بطور شہری حاصل ہے۔ یہ رجحان خطرناک حد تک عام ہو گیا ہے کہ جو شہری اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں ان پر غداری یا توہین مذہب کا الزام لگا دیا جائے۔ مبادا ہم بھول جائیں: جنید حفیظ، مشال خان اور پروفیسر خالد حمید ایک ایسے ہی بے لگام نظام کا نشانہ بنے تھے جس کا مقصد ہی اکیڈیمک آزادیوں کو ختم کرنا ہے۔ “

ایچ آر سی پی نے اکیڈیمک آزادیوں پر ایسے تمام حملوں کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ تمام شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور توہین مذہب کے غلط استعمال کو روکا جائے تا کہ آزادانہ رائے کا اظہار کرنے والوں کو خاموش نہ کیا جا سکے یا ان قوانین کو ذاتی بدلے لینے کے لئے استعمال نہ کیا جا سکے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts