لاہور (پریس ریلیز) غریب ممالک پر امیر ملکوں نے کھربوں ڈالرز کے قرضوں کا ڈھیر لگا دیا ہے۔ ایشیائی ماحولیاتی کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ وقت اب امیرممالک ماحولیاتی تباہی کے عوض اپنے ذمہ 100 ارب ڈالر سالانہ کی ادائیگی کریں۔
امریکی قونصلیٹ کے باہر پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے زیراہتمام ا حتجاجی مظاہرے میں ماحولیاتی کارکنوں نے آج امیر ممالک کی حکومتوں کو چیلنج کیا کہ وہ کوپ26 ماحولیاتی کانفرنس میں نہ صرف طویل عرصے سے زیرالتوا ماحولیاتی مالی امداد کے وعدے پورے کریں بلکہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی قرض بھی ادا کریں جوکہ 100 ارب ڈالر سالانہ کے وعدے سے کہیں زیادہ ہے۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق نے اپنے خطاب میں کہاکہ موسمیاتی قرض کامسئلہ صرف مالی نہیں بلکہ اخلاقی بھی ہے۔ ماحول میں فاسل فیولز کے اخراج کے ذمہ دار عالمی جنوب کے ممالک ہیں۔ جو شمال کے ممالک کی آب و ہوا گندہ کرنے کی تلافی کریں۔ ترقی یافتہ ممالک کی اپنی غلطیوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہ ہونے نے کروڑوں انسانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کرافٹر فاؤنڈیشن کی صائمہ ضیا نے کہا کہ ”ماحولیاتی امداد کے معاملے پر کافی وعدے کئے گئے ہیں لیکن اس میں شامل فریقین کی جانب سے کوئی پیش رفت اور سنجیدگی نہیں دکھائی گئی۔ اب وقت آگیا ہے کہ دنیا بھر میں موسمیاتی انصاف مہم چلانے والے اکٹھے ہوں اور ترقی یافتہ ممالک کو ان کے وعدے یاد دلائیں اورانہیں پورا کرنے کے لیے زور دیں۔
ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈیولپمنٹ کے کوآرڈینٹر پروفیسر ضیغم عباس نے کہا کہ اس وقت موسمی بحران نولبرازم اورسرمایہ داری کے وسیع تر بحران کی نمائندگی کرتاہے۔ کسی ایک ملک کے لیے مشترکہ عالمی کوششوں کے بغیر اتنے بڑے مسئلے کو حل کرنا ممکن نہیں ہے۔ اورایسا ہونے کے لیے دینا بھر میں موسمیاتی کارکنوں کو اکٹھے ہو کرموسمیاتی انصاف کا مطالبہ کرنے کی ضرورت ہے۔
فلپائن میں برطانیہ کے سفارت خانے کے سامنے منعقدہ اسی طرح کے ایک احتجاجی مظاہرے میں (APMDD) کی لڈی نیکپل نے کہاکہ ”اب وقت آگیا ہے کہ آپ موسمیاتی قرض ادا کریں۔ آ پ عالمی شمال کے لیے موسمیاتی مالیات میں کھربوں ڈالر کے مقروض ہیں۔ 2020ء سے شروع ہونے والے سالانہ 100 بلین ڈالرز کاوعدہ آپ کی مکمل ذمہ داریوں کا ایک حصہ ہے جو 100 بلین ڈالرز ہر سال معاوضہ شمال کو ادا کیا جانا ہے وہ لوگوں کی ضرورتوں سے کہیں کم ہے۔
لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کے شرکا نے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا پتلا اٹھایا ہوا تھا اور انہیں اس موقع پر ایک علامتی خط دیا گیا۔ بورس جانسن اسوقت اسکاٹ لینڈ کے شہر کلاسکو میں کوپ 26 کانفرنس کی صدارت کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے ماحولیاتی انصاف کے حق میں نعرے بازی کی اور کہا کہ لاہور دنیا کے گندے ترین شہروں میں شمار ہوچکا ہے۔ پاکستان کو ماحولیاتی تباہی کا سامنا ہے۔ ماحولیات بارے حکومت کی غیر سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ دنیا کی اس اہم ترین ماحولیاتی کانفرنس میں عمران خان نے شرکت نہ کی۔ حکومت سنجیدگی سے ماحولیات کے لیے ملنے والے پیسوں کو ماحولیاتی صفائی کے لیے استعمال کرے۔ کوئلے سے بجلی بنانے کے تمام منصوبوں کو مرحلہ دار ختم کیا جائے اور گیس و آئل سے بجلی بنانا بند کی جائے۔ قابل تجدید توانائی منصوبوں پر تیزی سے کام جائے اور دھواں پھیلانے والے تمام کارخانوں کو ماحولیاتی گند پھیلانے سے روکا جائے۔