فاروق سلہریا
پچھلے دس سال کے دوران (2011-2020ء) پاکستان کا اندرونی و بیرونی قرضہ (پبلک ڈیٹ) بڑھ کر ملک کے کل جی ڈی پی کے 90 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔
صرف پاکستان ہی نہیں، اکثر ترقی پذیر ممالک کو بڑھتے ہوئے قرضوں کا سامنا ہے۔ گذشتہ سال 116 میں سے 108 ممالک کے قرضے میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
یہ اعداد و شمار خالق شاہ نے ’روزنامہ جدوجہد‘ کے ساتھ ایک گفتگو کرتے ہوئے پیش کئے۔ خالق شاہ عالمی قرضہ جات کے خاتمے کے لئے کام کرنے والی تنظیم ’سی اے ڈی ٹی ایم‘ کے پاکستان میں فوکل پرسن ہیں۔ عالمی قرضے اور پاکستان میں قرضوں کے بحران پر ان کی تحقیق مقامی و عالمی سطح پر شائع ہو چکی ہے۔
’روزنامہ جدوجہد‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال بہت سی حکومتوں نے اپنی آمدن کا بیس فیصد سے زائد حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کیا جبکہ پاکستان نے اپنی آمدن کا 43 فیصد اس مد میں خرچ کیا۔ ان کے مطابق ایتھوپیا اور کینیا میں آمدن کا پچاس فیصد تک قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ قرضوں کے اس جال سے نکلنے کے لئے بہت سے اقدامات کی ضرورت ہے اور ایک ریڈیکل طریقہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ قرضے دینے سے انکار کر دیا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی مالیاتی اداروں کو کم از کم ناجائز قرضہ جات (جو فوجی آمروں کو دئیے گئے) ختم کرنے چاہئیں اور کرونا وبا کے ان حالات میں فوری واپسی کا مطالبہ نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے ملک میں ڈیٹ آڈٹ کمیشن کی تشکیل کا بھی مطالبہ کیا۔
Farooq Sulehria
فاروق سلہریا روزنامہ جدوجہد کے شریک مدیر ہیں۔ گذشتہ پچیس سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ ماضی میں روزنامہ دی نیوز، دی نیشن، دی فرنٹئیر پوسٹ اور روزنامہ پاکستان میں کام کرنے کے علاوہ ہفت روزہ مزدور جدوجہد اور ویو پوائنٹ (آن لائن) کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔ اس وقت وہ بیکن ہاوس نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔