لاہور (جدوجہد رپورٹ) ملک کی مختلف بڑی سماجی وسیاسی تحریکوں نے آج (سوموار 8 نومبر)کو پاکستان ماحولیاتی انصاف مارچ کا اعلان کیا ہے۔ مارچ شملہ پہاڑی سے شروع ہو گا اور ایوان اقبال تک جائے گا، یہ اعلان ہفتہ 06 نومبر کو لاہور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا جس سے خطاب کرنے والوں میں احمد رافع عالم، فاروق طارق، عرفان مفتی، رائے علی آفتاب حنا شاہد، صائمہ ضیا اور دیگر شامل تھے۔
سماجی و سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ گلاسکو میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ماحولیاتی تبدیلیوں بارے سربراہی اجلاس دنیا کو درپیش فضائی آلودگی اور ماحولیاتی تبدیلیوں بارے لازمی اقدامات کا فیصلہ کرنے میں ناکام رھی ہے، وعدہ کے مطابق 100 ارب ڈالر سالانہ ماحولیاتی فنانس اکٹھے کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے جبکہ عمران خان اپنی ماحولیات بارے اپنی تمام تر تشویش کے باوجود اس اہم ترین اجلاس میں شریک نہ ہوئے جس سے پاکستان میں ماحولیاتی صفائی کرنے میں حکومت کی غیر سنجیدگی کا اظہار ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ 19 ممالک نے وعدہ کیا ہے کہ وہ کوئلہ سے انرجی بنانے کے تمام تر منصوبے 2022ء کے بعد ترک کر دیں گے مگر اس ضمن میں ہم بتانا چاہتے ہیں کہ کوئلہ کی بڑی کمپنیاں اگلے 6 سال کے لئے کوئلہ سے بجلی بنانے کے بڑے معاہدے کر چکی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ معاہدے فوری منسوخ کئے جائیں۔ ”چین کوئلہ سے بجلی بنانے کے پراجیکٹس کو فنانس نہ کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔ پاکستان نے بھی کوئلہ سے بجلی نہ بنانے کا اعلان کیا ہے مگر کوئلہ، گیس اور آئل سے بجلی بنانے کے منصوبے جاری ہیں“۔
انہوں نے کہا”ہم مطالبہ کر کرتے ہیں کہ کوئلہ سے بجلی بنانے کے نئے منصوبے فوری بند کئے جائیں اور جاری منصوبوں کو مرحلہ وار طریقے سے ختم کر دیا جائے۔ گیس اور آئل سے بجلی بنانا ماحول کے لئے خطرناک ہے اور یہ بجلی بنانے کا مہنگا ترین طریقہ کار ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آئل اور گیس سے بجلی نہ بنانے کا اعلان کیا جائے۔ اور موجودہ جاری پراجیکٹس کو فیز آؤٹ کر دیا جائے۔ فاسل فیول سے انرجی بنانے کے تمام منصوبے فوری ترک کیے جائیں“۔
ان کا مزید کہنا تھا ”حکومت کی جانب سے ماحول کو صاف کرنے کے عملی اقدامات نہ اٹھانے کے باعث ہمارے لئے یہ انتہائی شرمندگی کا باعث ہے کہ لاہور دنیا کا دوسرا گندا ترین شہر قرار پایا ہے، یہ اعزاز بھی تحریک انصاف حکومت کے سر جاتا ہے کہ بلین ٹری منصوبہ والے ملک کا دوسرا بڑا شہر دنیا کا دوسرا گندا ترین شہر بن گیا ہے۔
فضائی آلودگی پاکستان کو درپیش اہم چیلنج ہے۔ عمران خان حکومت زبانی دعووں کے علاوہ کوئی کام نہ کر سکی اور لاہور کی فضا کو مزید آلودہ کرنے کے لئے ریور راوی فرنٹ جیسے کسان دشمن منصوبوں پر زبردستی کام کرنے کی کوششیں کی جا رھی ہیں۔ اس منصوبہ پر عملدرامد سے لاہو ر مذید آلودہ ہو گا۔ اس منصوبہ کو فوری ترک کیا جائے“۔
انہوں نے کہا ”ہم اعلان کرتے ہیں کہ پاکستان میں ماحولیاتی تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا۔ ماحولیاتی انصاف کے سوال کو تحریک انصاف کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ ہم تمام بڑے شہروں میں ماحولیاتی انصاف تحریک منظم کریں گے۔ دو سال قبل کلائمیٹ مارچ کے سلسلے کو دوبارہ منظم کیا جا رھا ہے۔ 8 نومبر کو ہم اپنا ماحولیاتی انصاف منشور پیش کریں گے“۔
ماحولیاتی انصاف مارچ میں شریک تنظیموں میں ایشین پیپلز موومنٹ آن ڈیبٹ اینڈ ڈیویلپمنٹ، جائنٹ ایکشن کمیٹی فار پیپلز رائیٹس، آل پاکستان ورکرز کنفیڈریشن، پاکستان کسان رابطہ کمیٹی، حقوق خلق موومنٹ، پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو، عورت مارچ، خواتین محاذ عمل لاہور، ساؤتھ ایشیا پارٹنرشپ، لیبر ایجوکیشن فاؤنڈیشن، پاکستان بھٹہ مزدور یونین پنجاب، بانڈد لیبر لیبریشن فرنٹ، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان، کلائمیٹ ایکشن ناؤ، ہوم نیٹ پاکستان، سیفما، اے جی ایچ ایس، کرافٹر فاؤنڈیشن، تعمیر نو ویمن ورکرز آرگنائزیشن اور بعض دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔