خبریں/تبصرے

دہائیوں بعد برطانیہ میں مزدوروں کی ہڑتال، بیشتر ٹرینیں روک دی گئیں

لاہور (جدوجہد رپورٹ) برطانیہ میں کئی دہائیوں بعد ریلوے محنت کشوں نے ہڑتال کی ہے۔ لندن سے برمنگھم، مانچسٹر اور ایڈنبرا کے درمیان اور کچھ انٹر سٹی راستوں پر ہفتے کے روز تمام ٹرینیں بند رہی ہیں۔ اونتی ویسٹ کوسٹ کوئی ٹرین نہیں چلا رہا تھا اور انگلینڈ اور ویلز کے درمیان کوئی ریل سروس نہیں چل رہی تھی۔ ریلوے ڈرائیوروں کے ساتھ ساتھ سگنلرز بھی ہڑتال پر رہے اور مجموعی طور پر 89 فیصد ریلوے محنت کشوں نے ہڑتال میں حصہ لیا۔

’گارڈین‘ کے مطابق ملکہ الزبتھ کی موت کے بعد سوگ کے دورانیے کی وجہ سے گزشتہ ماہ اعلان کردہ ہڑتالیں منسوخ کر دی گئی تھیں۔

سلیف ڈرائیوروں کی طرف سے بدھ 5 اکتوبر کو اور آر ایم ٹی یونین کی طرف سے ہفتہ 8 اکتوبر کو مزید ہڑتالوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ اسلیف کے جنرل سیکرٹری مک وہیلن نے کہا کہ ’اس کے بعد مزید حملوں کا امکان ہے، جبکہ یونین کے رہنماؤں نے حالیہ دنوں میں ٹرین آپریٹرز کے ساتھ بات چیت کی اور ساتھ ہی گزشتہ ماہ نئے ٹرانسپورٹ سیکرٹری کے ساتھ ملاقاتیں بھی کیں، تاہم وہ کسی حل تک نہیں پہنچ سکیں۔‘

انکا کہنا تھا کہ ’حکومت اسے مزید مشکل بنا رہی ہے۔ وہ فرموں کو بتا رہے ہیں کہ ہم تنخواہ میں اضافہ نہیں کر سکتے اور بینکرز کے بونس پر ان کی تنخواہ کو چار گنا تک بڑھا رہے ہیں۔ خوراک اور توانائی کی قیمتیں، مکانوں کے کرائے بہت بڑھ چکے ہیں۔ فرموں نے اپنے منافعوں میں 73 فیصد اضافہ کیا ہے، مہنگائی مزدوروں کی تنخواہوں کی وجہ سے نہیں بلکہ منافع خوری کی وجہ سے ہے۔“

ریل مزدوروں کا مطالبہ ہے کہ ملازمتوں، پنشن اور اجرتوں میں کٹوتی کا سلسلہ بند کیا جائے۔ مہنگائی کے نام پر محنت کشوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کرنے کی بجائے منافع خوروں کے خلاف کارروائی کی جانے چاہیے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts