لاہور (جدوجہد رپورٹ) خیبر پختونخوا پولیس نے احتجاج کرنے والے اساتذہ پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے، جس کی وجہ سے دھرنا پر بیٹھے متعدد پرائمری اساتذزخمی ہوئے ہیں۔ اساتذہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ بھی کی گئی ہے۔
احتجاج، لانگ، مارچ اور دھرنے کی تیاریوں میں مصروف تحریک انصاف کی اپنی خیبر پختونخوا حکومت کو جہاں اساتذہ، ڈاکٹروں اور صفائی کے عملے کی ہڑتالوں اور احتجاج کا سامنا ہے۔ تاہم احتجاجی دھرنوں کی تیاری کرنے والی پی ٹی آئی حکومت خود ملازمین کے دھرنوں سے خائف نظر آتی ہے۔
’اردو نیوز‘ کے مطابق ڈاکٹروں کی جانب سے ہسپتالوں میں احتجاج کے علاوہ سڑکوں پر سرکاری ملازمین اور نرسوں کے احتجاجی دھرنے جاری ہیں۔ ینگ ڈاکٹرز نے تمام او پی ڈی سروسز کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
یہ احتجاج ڈاکٹر کرامت اللہ کو ملازمت سے فارغ کرنے کے فیصلہ کے خلاف کیا جا رہا ہے اور ڈاکٹر کرامت کی بحالی تک احتجاج جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر کرامت پر ہسپتال انتظامیہ نے ٹی وی شو پر بیٹھ کر الزامات لگاتے ہوئے سروس رولز کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔ تاہم ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ہسپتال انتظامیہ اپنی کرپشن کو چھپانے کیلئے ڈاکٹر کرامت کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہی ہے۔
ڈاکٹروں کے علاوہ پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کی کال پر پرائمری اساتذہ نے کلاسوں کا بائیکاٹ کیا اور ریلی کی شکل میں صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔ اساتذہ سکیل اپ گریڈ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اساتذہ کے مطالبات کو سننے اور مذاکرات کی بجائے حکومت کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے تشدد کی پالیسی اپنائی گئی۔ پولیس نے شیلنگ، لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔
ادھر واٹر اینڈ سینیٹیشن سروسز پشاور کے ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سراپا احتجاج ہیں۔ وہ پشاور میں ڈبلیو ایس ایس پی کے دفتر کے سامنے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس اور ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے 11 اکتوبر سے ہڑتال اور احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔ یہ احتجاج ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف کیا جا رہا ہے۔