جامشورو (انقلابی طلبہ محاذ) 30 اکتوبر کو شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات نے‘ یونیورسٹی انتظامیہ کی ناانصافی، فیسوں میں اضافے اور سہولیات کی عدم موجودگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے نوابشاہ اور سکرنڈ ہائی وے کو بلاک کر کے مسلسل دو گھنٹے مظاہرہ جاری رکھا۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو بلایا گیا جس کے تشدد سے صائمہ جروار، عثمان، مقبول بروہی اور دیگر طلبہ و طالبات زخمی ہوئے۔ مظاہرین کا کہنا تھاکہ”سالانہ ہاسٹل کی فیس 24ہزار لی جاتی ہے جبکہ کوئی سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں“۔
پولیس کے تشدد کے خلاف 31 اکتوبرکو انقلابی طلبہ محاذ، پروگریسیو اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور سندھ اسٹوڈنٹس کاؤنسل کی جانب سے جامشورو پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ انقلابی طلبہ محاذ کے ولہار، پروگریسیو اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے امیر شاہ اور سندہ اسٹوڈنٹس کاؤنسل کے ہالار کا کہنا تھا کہ”طلبہ کے پر امن احتجاج پہ تشدد کرنا انتہائی غلط اور غیر جمہوری عمل ہے، احتجاج کرنا طلبہ کابنیادی حق ہے، اس واقعے کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اورمطالبہ کرتے ہیں کہ ذمہ داروں کو سخت سزا دی جائے اور شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی کے طلبہ کے مطالبات کو جلد از جلد حل کیا جائے۔“