شاعری

آؤ کہ کوئی خواب بنیں

ساحر لدھیانوی

آؤ کہ کوئی خواب بنیں کل کے واسطے
ورنہ یہ رات آج کے سنگین دور کی
ڈس لے گی جان و دل کو کچھ ایسے کہ جان و دل
تا عمر پھر نہ کوئی حسیں خواب بن سکیں

گو ہم سے بھاگتی رہی یہ تیز گام عمر
خوابوں کے آسرے پہ کٹی ہے تمام عمر

زلفوں کے خواب ہونٹوں کے خواب اور بدن کے خواب
معراج فن کے خواب کمال سخن کے خواب

تہذیب زندگی کے فروغ وطن کے خواب
زنداں کے خواب کوچہ دار و رسن کے خواب

یہ خواب ہی تو اپنی جوانی کے پاس تھے
یہ خواب ہی تو اپنے عمل کی اساس تھے

یہ خواب مر گئے ہیں تو بے رنگ ہے حیات
یوں ہے کہ جیسے دست تہہ سنگ ہے حیات

آؤ کہ کوئی خواب بنیں کل کے واسطے
ورنہ یہ رات آج کے سنگین دور کی
ڈس لے گی جان و دل کو کچھ ایسے کہ جان و دل
تا عمر پھر نہ کوئی حسیں خواب بن سکیں

Roznama Jeddojehad
+ posts