خبریں/تبصرے

مصر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف جیل میں بھوک ہڑتال

لاہور (جدوجہد رپورٹ) مصر کی جیل میں قید مصری نژاد برطانوی انسانی حقوق کے کارکن علا عبدالفتاح نے قریب المرگ ہونے کے بعد بھوک ہڑتال ختم کر دی ہے۔

’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق انہوں نے یہ بھوک ہڑتال مصر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب بین الاقوامی توجہ مبذول کروانے اور اپنی غیر معینہ مدت کی قید کے خلاف احتجاج کرنے کیلئے کر رکھی تھی۔ ہڑتال کے دوران انہوں نے پانی پینا بھی بند کر رکھا تھا۔

یہ ہڑتال انہوں نے اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس کے مصر میں انعقاد کے موقع کی تھی، تاکہ دنیا بھر کے رہنماؤں کی مصر میں موجودگی کی وجہ سے مصر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب توجہ مبذول کروائی جا سکے۔

جمعرات کے روز علا عبدالفتاح کے اہل خانہ نے ان کی بھوک ہڑتال ختم کئے جانے کے بعد پہلی ملاقات کی۔ انکی ایک رشتہ دار، جو ملاقاتیوں میں شامل تھیں، کا کہنا تھا کہ اگر برطانوی حکومت نے مزید جارحانہ انداز میں ان کی رہائی کا مطالبہ نہ کیا تو وہ اپنی بھوک ہڑتال دوبارہ شروع کر سکتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ ”یہ سوچ کر میرا دل ٹوٹ جاتا ہے کہ وہ بھوک ہڑتال پر واپس جا رہے ہیں، اب وہ انتہائی کمزور ہو چکے ہیں۔ اب تک کی مہم نے کوئی ابہام نہیں چھوڑا کہ انہیں آزاد ہونا چاہیے۔“

Roznama Jeddojehad
+ posts