لاہور (جدوجہد رپورٹ) فرانس میں پنشن اصلاحات کے خلاف ملک گیر ہڑتال میں 35 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی ہے۔ فرانسیسی وزارت داخلہ کے اندازے کے مطابق 1.28 ملین افراد نے صدر ایمانوئل میکرون کے ریٹائرمنٹ کی عمر کو 64 سال کرنے کے منصوبے کے خلاف ملک گیر ہڑتال میں حصہ لیا۔
اعداد و شمار کے مطابق یہ کئی دہائیوں کے سب سے بڑے مظاہرے تھے، جو 31 جنوری کو ہونے والے مظاہروں کے پچھلے دور کے اندازوں سے بھی زیادہ تعداد پر مشتمل تھے۔ ’الجزیرہ‘ کے مطابق بائیں بازو کی یونین سی جی ٹی نے مظاہرین کی تعداد 3.5 ملین بتائی ہے۔
حکام اور مقامی میڈیا نے بتایا کہ ملک بھر میں احتجاجی ریلیوں میں جنوری کی ریلیوں سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی۔ پیرس کی ریلی کے شرکا اور پولیس کے مابین کچھ جھڑپیں بھی ہوئیں اور پولیس نے 22 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
ملک گیر ہڑتال کے دوران ریل سروس اور سکول بند کر دیئے گئے، تیل کی فراہمی روک دی گئی اور یہ ہڑتال دو روز تک ملک گیر، جبکہ کئی شعبوں میں کئی دن تک ہڑتالوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ یونینوں نے حکومت کی غیر مقبول پنشن پالیسی واپس لئے جانے کیلئے اپنی مہم تیز کر دی ہے۔
دوسری طرف میکرون حکومت کو امید ہے کہ پنشن کی عمر میں دو سال اضافہ کرنے کا یہ منصوبہ رواں مہینے کے آخر تک پارلیمنٹ سے منظور کر لیا جائے گا۔ فرانسیسی یونینوں نے کہا ہے کہ اس بار کم از کم کچھ شعبوں میں کئی دن تک ہڑتالیں ہو سکتی ہیں۔
سی جی ٹی کے مطابق کارکنوں نے تمام توانائی کے شعبوں پر ہڑتالوں کو طول دینے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ مغربی فرانس میں ڈونجز ریفائنری میں ایف او یونین کے نمائندے مارین گیلوٹن نے کہا کہ ”اصل لڑائی اب شروع ہوتی ہے۔ ہمیں نہیں سنا گیا۔ ہم صرف ایک ہی ذریعہ استعمال کر رہے ہیں، جو ہمارے پاس بچا ہے۔ یہ سخت ہڑتال ہے، ہم ہار نہیں ماننے والے ہیں۔“