لاہور (جدوجہد رپورٹ) اقوام متحدہ کی رپورٹ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں پینے کے پانی کی فراہمی خطرے میں پڑ رہی ہے، اربوں افراد پینے کے پانی تک رسائی سے قاصر ہیں۔ یہ رپورٹ پانی کے مسئلے پر ایک اہم سربراہی اجلاس سے قبل جاری کی گئی ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق اقوام متحدہ کے تعلیمی ادارے یونیسکو کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی آبادی کا 10 فیصد ان ملکوں میں رہتا ہے، جہاں پانی کا دباؤ زیادہ ہے۔ 3.5 ارب سے زائد آبادی کو سال میں کم از کم ازیک ماہ تک پانی کے دباؤ کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ’دنیا آنکھیں بند کر کے ایک خطرناک راستے پر سفر کر رہی ہے، کیونکہ پانی کا غیر پائیدار استعمال، آلودگی اور عالمی حدت میں اضافہ انسانی زندگی کا خون بہا رہا ہے۔‘ اقوام متحدہ کی ورلڈ واٹر ڈویلپمنٹ رپورٹ میں بھی اس کی ایک واضح تصویر پیش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2030ء تک تمام لوگوں کو صاف پانی اور صفائی ستھرائی تک رسائی کو یقینی بنانے کیلئے ایک بہت بڑے خلا کو پر کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے چیف ایڈیٹر رچرڈ کونر نے بتایا کہ ’اہداف کو پورا کرنے کی تخمینہ لاگت 600 ارب ڈالر سے 1 ہزار ارب ڈالر سالانہ کے درمیان ہے۔‘ انکاکہنا تھا کہ ’طلب میں اصل اضافہ ترقی پذیر ممالک اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ہو رہا ہے، جہاں یہ صنعتی ترقی اور خاص طور پر شہروں کی آبادی میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے ہے۔ مانگ میں حقیقی اضافہ ہو رہا ہے اور وقت ہمارے ساتھ نہیں ہے۔‘
انکا کہنا تھا کہ ’دنیا بھر میں تمام پانی کا 70 فیصد زراعت میں استعمال ہو رہا ہے۔ فصلوں کیلئے آبپاشی کو زیادہ موثر ہونا چاہیے، جیسا کہ کچھ ملکوں میں اب ڈرپ اریگیشن کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح پانی کی بچت ہوتی ہے اور اسی طرح سے شہروں کو پانی دستیاب ہو سکتا ہے۔‘
رپورٹ میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’موسمی پانی کی کمی ان خطوں میں بڑھے گی، جہاں پہلے ہی پانی کی کمی ہے۔ وسطی افریقہ، مشرقی ایشیا اور جنوبی امریکہ کے کچھ حصوں میں صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔ مشرق وسطیٰ اور افریقی صحارا میں بھی پانی کی کمی ہے اور صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔‘
انکا کہنا تھا کہ ’عالمی سطح پر 80 فیصد گندے پانی کو بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے ماحول میں چھوڑا جاتا ہے، یہ آبای آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ بہت سے ترقی پذیر ملکوں میں بغیر ٹریٹمنٹ چھوڑا جانے والا گندا پانی 90 فیصد ہے۔‘