لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا میں 800 ملین یعنی اَسی کروڑ افراد بھوک کا شکار ہیں جبکہ دوسری جانب 1.3 ارب ٹن خوراک ہر سال بالکل ضائع ہو جاتی ہے۔ ماحولیات کے لئے کام کرنے والی تنظیم ورلڈ وائلڈ فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے مطابق ضائع ہونے والی خوراک بھوک کا شکار اسی کروڑ افراد کی غذائی ضروریات سے چار گنا زیادہ ہے۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق اس وقت دنیا کی آبادی 7.3 ارب ہے جبکہ 2050ء تک دنیا کی آبادی 9 ارب ہو جائے گی۔ اس وقت عالمی سطح پر جتنی خوراک پیدا کی جا رہی ہے وہ ہمارے قدرتی وسائل سے 1.6 گنا زیادہ ہے۔
اگر خوراک پیدا کرنے، اس کی عالمی تقسیم اور اس کے ضیاع کا موجودہ طرز ِعمل جاری رہا تو 2050ء تک خوراک کی طلب میں دوگنا اضافہ ہو جائے گا۔ اس مانگ کو پورا کرنے کے لئے جنگل کاٹنے پڑیں گے اورآبی وسائل کا بے دریغ استحصال کرنا پڑے گا، ماحولیات کی زبردست تباہی ہو گی۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق جتنی خوراک اس وقت پیدا ہو رہی ہے وہ دنیا بھر کے لئے کافی ہے۔ ضرورت ماحول کو تباہ کر کے مزید خوراک پیدا کرنے کی نہیں بلکہ عالمی سطح پر خوراک کی منصفانہ تقسیم کی ہے۔
دوسرے الفاظ میں، ایک طرف دنیا کے امیر ممالک ہیں جہاں بے بہا خوراک ضائع ہو رہی ہے اوردوسری جانب پسماندہ ممالک ہیں جہاں خوراک پہنچ ہی نہیں رہی۔