خبریں/تبصرے

گوئٹے مالا: سابق کرنل کو 1982ء کے قتل عام پر 20 سال قید کی سزا

لاہور (جدوجہد رپورٹ)گوئٹے مالا میں ایک سابق فوجی کرنل کو 1982ء میں دو درجن سے زائد مقامی لوگوں کے قتل میں ملوث ہونے پر انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیا گیا ہے۔

’ڈیموکریسی ناؤ‘ کے مطابق جوآن اوولے سالزار کو 20 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ان 25 مایا اچی (مقامی افراد) لوگوں کا قتل عام گوئٹے مالا کی امریکی امداد سے چلنے والی جنگ کے کچھ خونریز سالوں کے دوران ہوا تھا۔ قتل ہونے والوں میں زیادہ تر بچے شامل تھے۔ یہ قتل عام امریکی حمایت یافتہ فوجی آمر ایفرین ریوس مونٹ کے حکم کے تحت کیا گیا تھا۔

گوئٹے مالا کی مسلح افواج کے 8 سابق ارکان کو اس مقدمہ میں بری کر دیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

انسانی حقوق کے کارکن میگوئل اتزپ کا کہنا ہے کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ قتل عام کے ذمہ داروں کو سزا سنائی جائے۔ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ جب تک انصاف نہیں ہوتا امن قائم نہیں ہو سکتا۔‘

یاد رہے کہ فوجی عامر ریوس مونٹ کو 2013ء کے ایک تاریخی مقدمہ میں نسل کشی کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ اس فیصلے کو بعد میں ایک اعلیٰ عدالت نے منسوخ کر دیا تھا۔

Roznama Jeddojehad
+ posts