خبریں/تبصرے

ایران: نیم فوجی اہلکار کے قتل کے الزام میں 5 مظاہرین کو سزائے موت سنا دی گئی

لاہور (جدوجہد رپورٹ) ایران کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران میں حکام نے پاسداران انقلاب سے وابستہ نیم فوجی دستے ’بسیج‘ کے ایک رکن کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں 5 افراد کو سزائے موت اور دیگر 11 کو طویل قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جن 16 افراد کو سزائیں سنائی گئی ہیں ان میں 13 مرد اور 3 نابالغ شامل ہیں۔

’الجزیرہ‘ کے مطابق ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے منگل کو رپورٹ کیا کہ 16 نامعلوم ملزمان، جن میں 13 مرد اور 3 نابالغ شامل ہیں، پر پاسداران انقلاب کی نیم فوجی رضاکارانہ شاخ بسیج کے رکن روح اللہ اجامیان کو قتل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ قتل مبینہ طور پر تہران کے قریب کارج میں نومبر میں اس وقت ہوا، جب ایک گروپ نے چھریوں اور پتھروں سے روح اللہ اجامیان کا پیچھا کیا اور ان پر حملہ کیا۔ رپورٹ میں ’فساد ساز‘ کا حوالہ دیا گیا، یہ اصطلاح حکومت کی طرف سے عام طور پر اس وقت علاقے میں جمع ہونے والے مظاہرین اور حکومت مخالف مظاہرین کیلئے استعمال کی جاتی ہے۔

استغاثہ نے بتایا کہ 2 سالہ اہلکار کو ایک گروپ کے افراد نے برہنہ کر کے ہلاک کیا گیا، جو مظاہروں کے دوران قتل ہونے والے ہادیس نجفی کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے جمع تھے۔

یاد رہے کہ نجفی کو 21 ستمبر کو مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد ایران میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے 5 روز بعد قتل کر دیا گیا تھا۔

پیر کو سزائے موت پانے والے 5 افراد پر عدالت نے 8 دیگر کے ساتھ فرد جرم عائد کی تھی۔ فوجداری عدالت نے 3 لڑکوں پر بھی فرد جرم عائد کی۔ تاہم الزامات کی حمایت کیلئے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔

ناروے میں قائم غیر سرکاری تنظیم ایران ہیومن رائٹس نے سزاؤں کی مذمت کی ہے۔ تنظیم کے ڈائریکٹر محمود امیری نے ’اے پی‘ کو بتایا کہ ”ان لوگوں کو غیر منصفانہ طور پر سزائیں سنائی گئی ہیں، جن کا مقصد خوف پھیلانا اور لوگوں کا احتجاج بند کروانا ہے۔“

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی ایرانی حکام نے 4 افراد کو پھانسی دی، جن پر اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کیلئے کام کرنے کا الزام تھا۔ ان چاروں ملزمان کے مبینہ جرائم میں سے کسی کیلئے بھی عوام کو کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔

منگل کو بھی ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم نے کہا کہ حکام نے 12 افراد کو گرفتار کیا ہے، ان پر جرمنی اور ہالینڈ میں غیر ملکی ایجنٹوں سے تعلق کا الزام ہے۔

تسنیم کے حوالے سے آئی آر جی سی کے ایک بیان کے مطابق یہ گروپ ہتھیاروں کی خریداری اور ملک کی سلامتی کے خلاف کام کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

ایران جاسوسی سے متعلق الزامات کے تحت لوگوں کو باقاعدگی سے گرفتار کرتا ہے اور سزائیں دیتا ہے۔ ایران مغربی ملکوں پر مظاہروں کو چلانے کا الزام بھی عائد کرتا ہے۔ ایران میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق اب تک مظاہروں اور اس کے بعد ہونے والے کریک ڈاؤن میں کم از کم 473 افراد ہلاک اور 18200 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts