لاہور(جدوجہد رپورٹ) قیمتوں میں بھاری اضافوں، چوری اور بلنگ خساروں کے خلاف ملک بھر میں بھرپور مہم کے باوجود بجلی اور گیس کے گردشی قرضوں میں جنوری کے آخر تک اوسطاً135ارب روپے ماہانہ اضافہ ہو رہا ہے اور گردشی قرضہ5ہزار500ارب روپے(جی ڈی پی کا تقریباً5.1فیصد) تک بڑھ گیا ہے۔
’ڈان‘ کے مطابق ورلڈ بینک نے گردشی قرضوں کے بارے میں اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت نے گردشی قرضے کے جمع ہونے پر قابو پانے کیلئے پاور سیکٹر میں جامع اصلاحات کی ہیں، لیکن مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ عالمی بینک کے مطابق توانائی کی قیمتوں میں اضافہ مالی سال 2023کی پہلی ششماہی میں 40.6فیصد سے بڑھ کر مالی سال2024کی پہلی ششماہی میں 50.6فیصد ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے توانائی کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
تاہم ان تمام اقدامات کے باوجود رپورٹ کے مطابق پاور سیکٹر کا گردشہ قرضہ ماہانہ اوسطاً 66.14ارب روپے کے حساب سے بڑھ رہا ہے۔ 31جنوری تک یہ گردشی قرضہ2ہزار635ارب روپے(جی ڈی پی کا 2.4فیصد) ہو گیا ہے، جو جون 2023کے آخر تک 2ہزار172ارب روپے تھا۔
اسی طرح گیس سیکٹر کا گردشی قرضہ ماہانہ اوسطاً68ارب روپے کے حساب سے بڑھ کر جنوری کے آخر تک 2ہزار866ارب روپے(جی ڈی پی کا 2.7فیصد) ہو گیا ہے، جو جون 2023میں 2ہزار391ارب روپے تھا۔
ورلڈ بینک نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی اور گیس کے شعبے میں ٹیرف میں اصلاحات یعنی قیمتوں میں اضافہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے تاکہ ٹیرف کو سپلائی کی لاگت سے ہم آہنگ کیا جا سکے اور گردشی قرضے کو کم کیا جا سکے۔
ورلڈ بینک نے پاور سیکٹر کی تمام تر سبسڈیز ختم کرنیکا مطالبہ کیا ہے۔ گزشتہ عرصہ میں رہائشی اور زرعی صارفین کیلئے سبسڈیز ختم کرنے کو بہتر اقدام قرار دیا گیا ہے۔
بینک نے گزشتہ دو سالوں میں گیس ٹیرف میں اضافے اور سبسڈیز کے خاتمے کو سراہا ہے اور حکومت پر زور دیا ہے کہ مزید اصلاحات کی جائیں۔