لاہور(جدوجہد رپورٹ) وینزویلا کے عام انتخابات میں صدر نکولس مادورو کی فتح کے اعلان کو اپوزیشن نے جعل سازی قرار دیا ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے انتخابی نتائج ماننے سے انکار کے بعد ہنگامہ آرائی اور بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ مظاہرین کے خلاف ریاست کے کریک ڈاؤن میں 11افراد کی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق کولمبیا کے بائیں بازو کے صدر گسٹاوو پیٹرو نے وینزویلا میں ووٹوں کی شفاف گنتی کا مطالبہ کیا ہے۔ پیٹرو نے 2022میں اقتدار سنبھالنے کے بعد وینزویلا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کیلئے کام کیا۔ انکا کہنا تھا کہ وینزویلا کی حکومت کو پرامن طریقے سے انتخابات کو ختم ہونے دینا چاہیے۔ ووٹوں کی شفاف گنتی کی اجازت دی جانی چاہیے اور پیشہ ورانہ بین الاقوامی نگرانی کی بھی اجازت دینی چاہیے۔
ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ اس طرح کا عمل مظاہرین کو مطمئن کرے گا اور تشدد کو روکے گا جو موت کا باعث بن رہا ہے۔
گسٹاوو پیٹرو کے یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب مادورونے اتوار کے صدارتی انتخابات کے مکمل نتائج جاری کرنے کیلئے بین الاقوامی تنقید اور دباؤ کو مسترد کر دیا ہے۔ انتخابات میں وینزویلا کے صدر کو مخالف امیدوار ایڈمنڈو گونزالیز کا سامنا ہے۔
نیشنل الیکٹورل کونسل نے پیر کو باضابطہ طور پر مادورو کو فاتح قرار دیا۔ کونسل نے کہا کہ گونزالیز کے 44فیصد کے مقابلے میں مادورو نے 51فیصد حمایت حاصل کی ہے اور یوں وہ مزید 6سال کی مدت کیلئے کامیاب ہو گئے ہیں۔
تاہم دوسری طرف وینزویلا کی اپوزیشن نے سرکاری نتائج کو فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس اس بات کے ثبوت ہیں کہ گونزالیز نے مادورو کو شکست دی ہے۔
منگل کے روز وینزویلا کے ہزاروں شہری دارالحکومت کراکس اور ملک کے دیگر حصوں کی سڑکوں پر نکل آئے اور نتائج کے خلاف احتجاج کیا۔ گونزالیز نے کہا کہ ’ہم وینزویلا کے باشندے امن اور عوامی مرضی کا احترام چاہتے ہیں۔“
مظاہرین مادورو کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ پولیس کی طرف سے مظاہرین کو روکنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا گیا۔
انسانی حقوق کے ایک گروپ فورو پینل کے مطابق انتخابات کی گنتی یا احتجاج سے متعلق واقعات میں کم از کم 11افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور بین الاقوامی مبصرین نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے بڑھتے ہوئے سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جانب صدرمادورو نے کہا ہے کہ وینزویلا کو ایک فاشسٹ اور انقلاب مخالفت بغاوت کی کوشش کا سامنا ہے۔
ان کی حکومت نے مظاہرین کو پرتشدد مشتعل قرار دیا اور مادورو نے براہ راست گونزالیز کو وینزویلا میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے، اس کیلئے مورد الزام ٹھہرایا۔
حزب اختلاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ انہیں تقریباً 90فیصد ووٹوں تک رسائی حاصل ہے،اور ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ گونزالیز نے مادورو کے مقابلے میں دوگنا سے بھی زیادہ ووٹ حاصل کئے ہیں۔
بدھ کے روز جی سیون ممالک کے وزراء خارجہ نے وینزویلا کے حکامپر زور دیا کہ وہ تفصیلی انتخابی نتائج مکمل شفافیت کے ساتھ شائع کریں۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم انتخابی نمائندوں سے کہتے ہیں کہ وہ تمام معلومات فوری طور پر اپوزیشن اور آزاد مبصرین کے ساتھ شیئر کریں۔
امریکہ میں قائم کارٹر سینٹر، جس نے ووٹنگ کیلئے انتخابیمبصرین کو وینزویلا بھیجا، نے منگل کو دیر گئے کہا کہ یہ انتخابات انتخابی سالمیت کے بین الاقوامی معیارپر پورا نہیں اترتے اور اسے جمہوری تصور نہیں کیا جا سکتا۔