جھنگ (پ ر) پاکستان کسان رابطہ کمیٹی نے جھنگ چنیوٹ موڑ پر 6 اکتوبر کو ایک بڑی کسان کانفرنس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کانفرنس میں ملک بھر سے کسان نمائندے، مزدور راھنما اور سماجی و سیاسی راھنما شریک ہوں گے اور کسانوں سے بات کریں گے اور ان کے مسائل پر قومی سطح پر تحریک چلائی جائے گی۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری فاروق طارق اور جھنگ کسان رابطہ کمیٹی کے راہنماؤں اکبر جٹ اور نور محمد خان بلوچ نے آج ایک مشترکہ پریس ریلیز میں جھنگ کے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اتوار چھ اکتوبر کو چنیوٹ موڑ جھنگ کسان کانفرنس میں بھرپور شرکت کریں۔
اس موقع پر پاکستان لیبر قومی موومنٹ کے چیئرمین بابا لطیف انصاری نے اعلان کیا کہ جھنگ کسان کانفرنس میں مزدوروں کی بھی بھرپور شرکت ہو گی۔ مزدور اور کسان مل کر اتحاد کے ذریعے اپنے مطالبات کو موثر طور پر پیش کر سکتے ہیں۔
کانفرنس میں مطالبہ کیا جائے گا کہ حکومت کسانوں کی فصلوں کا کم از کم ریٹ متعین کرنے کی پالیسی جاری رکھے گندم، کپاس، گنا، مکئی اور دیگر فصلوں کی کم از کم قیمت باقاعدگی سے متعین کرے اور اس کے ادارے کسانوں سے فصلوں کو خریدنے میں کردار ادا کریں۔ اپچھلے سیزن میں حکومت نے پنجاب میں گندم خریدنے سے انکار کر کے چھوٹے کسانوں اور زمین داروں کو جو نقصان پہنچایا اس کا ازالہ کیا جائے۔
کانفرنس میں مطالبہ کیا جائے گا کہ کارپوریٹ فارمنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ زمینوں کو بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں اور ملکی بڑے اداروں کے حوالے کرنے سے زراعت کو فائدہ ہونے کی بجائے نقصان ہو گا۔ زمینوں کو چھوٹے اور بے زمین کسانوں میں تقسیم کیا جائے اور انہیں ریاستی سطح پر زمینیں آباد کرنے کے لئے بلا سود قرضہ جات فراہم کئے جائیں۔
کانفرنس کے مطالبات
٭ کارپوریٹ فارمنگ کو ختم کیا جائے، اس کے نام پر کسانوں سے زمیین چھینا بند کیا جائے اور سرکاری زمینیں چھوٹے کسانوں اور بے زمین ہاریوں میں تقسیم کی جائے۔
٭ گندم، کپاس، گنا، چاول، مکئی اور دیگر تمام فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت مقرر کی جائے اور حکومت کسانوں سے گندم خریدے۔
٭ نجی شعبے کو اناج درآمد کرنے کی اجازت دینے والی پالیسی کا ختم کیا جائے۔
٭ حکومت کسانوں کی پیداوار کی منصفانہ قیمتوں کو یقینی بنانے کے لیے مارکیٹ کو ریگولیٹ کرے۔
٭ آئی ایم ایف کی زیر قیادت نو لبرل اور کسان مخالف اوپن مارکیٹ پالیسیوں کا خاتمہ کیا جائے۔
٭ جھنگ میں آبپاشی کے نظام کو از سر نو مرتب کیا جائے۔
٭ کسانوں کے لیے بجلی کے نرخ 10 روپے فی یونٹ مقرر کیے جائیں۔
٭ کسانوں کو کھاد اور زرعی مشینری پر سبسڈی دی جائے۔
٭ شوگر ملیں کسانوں کو گنے کے بقایا جات فوری ادا کریں۔
٭حکومت کسانوں کی فصلوں کا کم از کم ریٹ متعین کرے اور اس ریٹ پر فصلیں کسانوں سے خریدے۔
٭ جھنگ میں پانی کا نظام از سر نو مرتب کیا جائے۔