خبریں/تبصرے

جمعیت کی غنڈہ گردی کے خلاف پنجاب یونیورسٹی کے طلبہ کی پر امن ریلی

لاہور (حسنین جمیل فریدی) پنجاب یونیورسٹی پاکستان کی سب سے بڑی یونیورسٹی ہے جو کہ عرصہ دراز سے اسلامی جمعیت طلبہ کے تسلط کے زیر اثر ہے۔ ضیا دور میں طاقت پکڑنے والی جمعیت 40 سال سے یونیورسٹی کے طلبہ پرتشدد کرتی آرہی ہے۔ جمعیت کا یونیورسٹی میں ٹارچر سیلز میں طلبہ کو لے جا کر تشدد کرنا کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ اس تنظیم نے ماضی میں اساتذہ پر بھی تشدد کیا۔ اور پشتون کلچر ڈے کے ساتھ ساتھ ایسی کئی ثقافتی سرگرمیوں میں بھی جا کرغنڈہ گردی کی۔ تشدد کے اسی تسلسل میں گزشتہ دنوں اس انتہا پسند تنظیم کے کچھ کارندوں نے بلوچ کونسل کے چیئرمین عامر بلوچ سمیت انکے دیگر ساتھیوں پر بے جا تشدد کیا۔ جس سے ایک کی آنکھ ضائع ہونے سے بمشکل بچی۔

اس واقعے کو مد نظر رکھتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی کے تمام طلبہ و طالبات نے اس غنڈہ گردی کے خلاف ایک پر امن مارچ کا انعقاد کیا۔ جس میں پشتون کونسل، پنجابی کونسل، بلوچ کونسل، سرائیکی کونسل، پروگریسو سٹوڈنٹس کلیکٹو سمیت دیگر ترقی پسند تنظیموں نے شرکت کی۔ طلبہ نے انتہا پسند تنطیم اسلامی جمعیت طلبہ کو کالعدم قرار دینے اور اس کے تشدد پسند کارکنوں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ جمعیت کو انتظامی سرپرستی حاصل ہے جس کا ثبوت سی ایس او (چیف سیکیورٹی آفیسر) کرنل عبید کا پر امن واک کرنے والوں کو مشتعل کرنا ہے۔ جمعیت کی بڑی بڑی ریلیوں کو سیکیورٹی دینے والے سی ایس او نے اس پر امن واک کو متنازع بنانے کے لئے مارچ انتظامیہ کے ساتھ بد تمیزی کی۔ پولیس کی بھاری نفری طلب کی گئی اور تاثر دیا گیا کہ یہ طلبہ کوئی تشدد کرنے جارہے ہیں۔ دوسری طرف بلوچ کونسل کے چیئرمین پر تشدد کرنے والوں پر ابھی تک کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

طلبہ کا مزید کہنا تھا کہ جمعیت اور انتظامیہ دونوں ایک دوسرے کی کرپشن پر پردہ ڈالتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر بھی زمانہ طالب علمی میں جمعیت سے جڑے رہے ہیں اسی لئے انکی اور تمام انتظامیہ کی ملی بھگت کے تحت پر امن طلبہ پر تشدد کیا جاتا ہے تا کہ کوئی بھی ان دونوں کی طرف سے استحصال پر بات نہ کر سکے۔

Roznama Jeddojehad
+ posts