لاہور (جدوجہد رپورٹ) منگل کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کی موجودگی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل عرب سمجھوتے کے لئے جو ”امن منصوبہ“ پیش کیا، فلسطین کی انتظامیہ اور عوام نے اسے مسترد کر دیا ہے۔
وائٹ ہاوس میں ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات سے قبل ہی فلسطین کے صدر محمود عباس نے مجوزہ منصوبے کو مسترد کر دیا تھا۔ صدر محمود عباس نے اس منصوبے پر بات کرتے ہوئے کہاکہ ”میں پارٹنرزٹرمپ اور نیتن یاہو سے کہنا چاہتا ہوں کہ یروشلم برائے فروخت نہیں۔ ہمارے حقوق برائے فروخت نہیں اور ان پر سودے بازی نہیں ہو سکتی۔ تمہارا منصوبہ جو ایک سازش ہے، کامیاب نہ ہوگا“۔
مجوزہ منصوبہ صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر نے تیار کیا ہے۔ اس منصوبے میں فلسطین سے کوئی رائے نہیں مانگی گئی۔ اس منصوبے کے نتیجے میں اسرائیل مغربی کنارے کے بڑے حصے پر ملکیت حاصل کرلے گا۔ اسی طرح یروشلم پر اسرائیل کا قبضہ ہو جائے گا جبکہ فلسطینی علاقوں میں قائم یہودی بستیاں اپنی جگہ موجود رہیں گی۔ بدھ کے روزپورے فلسطین میں اس منصوبے کے خلاف مظاہرے ہوئے۔
یاد رہے، نیتن یاہو کو دو دن قبل ہی بدعنوانی کے مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے جبکہ امریکی صدر کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔