انکا کہنا تھا کہ گاؤں والے یہاں برسوں سے آباد ہیں۔ زمینیں ہاریوں کی ہیں جن کے یہاں گاؤں ہیں۔ زرداری خاندان جعلی دستاویزات کی بنیاد پر حکومتی حمایت سے ان کی زمینوں پر قبضہ کر رہا ہے، ان کی فصل کاٹ رہا ہے۔ یہ کبھی نہیں ہو گا۔
Day: فروری 14، 2022
علی وزیر: ضمانت پر فیصلہ پھر موخر، سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا جاری
دسمبر 2019ء کو پشاور سے گرفتار کر کے کراچی جیل منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ تاحال پابند سلاسل ہیں۔ علی وزیر کو قوم اسمبلی کے اجلاسوں میں شرکت کیلئے پروڈکشن آرڈر بھی جاری نہیں کئے جا رہے ہیں۔
لیفٹ کو بیجنگ ونٹر اولمپکس کی مخالفت کیوں کرنی چاہئے
اکیسویں صدی میں کھیلوں کے تمام عالمی مقابلے اربوں روپے کا کاروبار بن گئے ہیں۔ یہ مقابلے سرمایہ داری نظام کے بدترین کرتوتوں کا نمونہ ہیں۔ ان کھیلوں کا مطلب ہے کہ یہ مقابلے اربوں روپے برباد کرنے والے منصوبے ہیں۔ ان مقابلوں کے نام پر اربوں کی کرپشن ہوتی ہے۔ بجٹ پر بوجھ پڑتا ہے۔ قیمتی وسائل برباد ہوتے ہیں۔ لیبر حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں۔ غریب محلے زبردستی اجاڑ دئے جاتے ہیں۔ ماحولیات کی تباہی ہوتی ہے۔ غیر جمہوری فیصلے لئے جاتے ہیں۔ قومی بنیادوں پر نفرت اور جنون پھیلایا جاتا ہے۔ نشے کے استعمال میں اضافہ ہوتا ہے۔ عام لوگوں کی زندگیاں درہم برہم ہو جاتی ہیں۔
بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگی، ماورائے عدالت قتل کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج
”بلوچ طلبہ کیلئے کتنی افسوس ناک بات ہے کہ وہ سیکڑوں کی تعداد میں اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے سامنے جمع ہوئے اور بلوچ طالبعلم کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کیا۔ قائداعظم یونیورسٹی کے ریٹائرڈ پروفیسروں کی قیادت میں ایک بہت منظم مارچ تھا اور بلوچ عوام کے دکھ کو سامنے لانے والی سلجھی ہوئی تقاریر ہوئی۔ تاہم ملک کے بڑے اخبارات میں ایک لفظ بھی اس متعلق نہ لکھا جانا ناراض بلوچ طلبہ کیلئے پیغام ہے۔ انہیں بیگانہ کرنے کا ایک اور اقدام ہے۔ سماج، بالخصوص میڈیا بلوچ عوام پر ہونے والے مظالم کا شریک بنتا جا رہا ہے۔“
’افغان لڑکیوں کے سکول جلانے والے طالبان اپنی بیٹیوں کو بیرون ملک پڑھا رہے ہیں‘
طالبان کے قبضے کے بعد بہت سے زیر زمین سکولوں نے کام کرنا شروع کر دیا ہے اور اسی طرح مفت رضاکارانہ آن لائن کلاسوں کا سلسلہ بھی شروع ہے۔
آر ایس ایف کراچی کا انقلابی طلبہ کنونشن 20 فروری کو آرٹس کونسل میں ہو گا
کنونشن سے ندیم فاروق پراچہ (ریسرچ سکالر، کالم نگار)، مظہر عباس (سینئر صحافی و تجزیہ نگار)، مہناز رحمان (ویمن ایکشن فورم)، سارنگ جام (کالم نگار، فرزند کامریڈ جام ساقی)، رحمان بابر (صدر پختون ایس ایف سندھ)، رمیض مصرانی (آرگنائزر آر ایس ایف سندھ)، زارا حسین چانڈیو (سیکرٹری اطلاعات آر ایس ایف حیدر آباد)، سید مسرور احسن (صدر پی پی پی ڈسٹرکٹ سنٹرل کراچی)، قمر الزمان خان (سیکرٹری جنرل پی ٹی یو ڈی سی)، عبدالرؤف لنڈ (کسان رہنما)، منصور شہانی (صدر پی ایس ایف سندھ)، وقاص عالم (صدر پی آر ایس ایف کراچی)، معروج شاد (ممبر سنٹرل کمیٹی بلوچ سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی) اور سیاسی و سماجی رہنما خطاب کرینگے۔
فیشن، سٹائل، لالچ اور سازشوں سے بھرا ’ہاؤس آف گوچی‘
1992ء میں جب منموہن سنگھ جی نے انڈیا کو عالمی منڈی کے لئے کھولا تو دنیا بھر سے برانڈز انڈیا آئے اور پھر بالی وڈ میں رچ بس گئے۔ آج کے دور میں ہماری نوجوان نسل میں تو کوئی ہی ہو گا جسے گوچی کا نہ پتا ہو۔ فلم کا نام ہی انکو متاثر کرے گا اور میرے خیال میں یہ ایک قابل دید فلم ہے۔ اسطرح کی کوئی بھی فلم مکمل حقیقت پر مبنی تو نہیں ہوتی مگر ہم حقیقت کا اندازہ ضررور لگا سکتے ہیں۔