Day: فروری 22، 2022


شعبدہ بازی اور انسانی نفسیات سے کھیلتی ’نائٹ مئیر ایلی‘

فلم کو 1930ء کی دہائی کے پس منظر میں شوٹ کیا گیا ہے۔ فلم چونکہ ایک نیو نویر کے انداز میں شوٹ کی گئی ہے تو روشنی اور سایوں کا استعمال نہایت خوبصورتی سے کیا گیا ہے۔ فلم کی ایڈیٹنگ بھی اچھی ہے۔ فلم لمبی نہیں لگتی اور بوریت کا احساس نہیں ہوتا۔ فلم کی اوریجنل لوکیشز بفلو سٹی اور کچھ کینیڈا میں ہیں اس کے علاوہ سارے سیٹ بہت عمدہ بنائے گئے ہیں۔ میلے کا ماحول روایتی امریکی انداز کا ہے اور 1930ء میں امرا کے گھر اور ہوٹلوں کے انداز سے دوسری عالمی جنگ اور نازی جرمن کے وقت کی عکاسی دیکھنے کو ملتی ہے۔ ڈاکٹر لالیتھ کا دفترانسانی نفسیات کو مدنظر رکھتے ہوے ڈیزائن کیا گیا ہے جو عالیشان ہونے کے ساتھ ساتھ اعصاب پر دہشت طاری کرتا ہے۔ اس کے پوشیدہ دروازے جیسے کئی راز چھپائے ہوئے ہوں۔ دیواروں کا رنگ، الماریوں کی بناوٹ اور نقش و نگار انسانی سوچ کو قابو میں لینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کے سٹین اور ڈاکٹر لالیتھ کے سین اتنے دلچسپ ہے۔ پھر ان دونوں کے مکالمے نہایت مہارت سے لکھے گئے ہیں۔

فیض کی نظم اور ساحر کا گیت

فیض احمد فیض کی مشہور نظم ’مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ‘ میں جو لاجواب مضمون باندھا گیا ہے وہ ساحر لدھیانوی کے ایک مشہور فلمی گیت میں بھی پیش کیا گیا ہے۔

یہ سڑک آپ کے ابا جی کی نہیں ہے

ڈئیر ایلیٹ! مجھے معلوم ہے کہ آپ کے لاڈلوں کی بے ہودہ اور شرمناک حد تک خطرناک ڈرائیونگ آپ کی بے رحم طبقاتی طاقت کا اظہار ہوتی ہے۔ آپ کے لاڈلے ہمیں اپنی خوفناک حد تک مہنگی گاڑیوں میں بیٹھ کر حد درجہ ڈروانی ڈرائیونگ کے ذریعے یہ بتا تے ہیں کہ جس طرح ڈیڈی نے قانون کو تہس نہس کر کے ہذا من فضل ربیٰ حاصل کیا، کوئی قانون ڈیڈی کا کچھ نہیں بگاڑ سکا، اسی طرح کوئی ’چھلڑ‘، کوئی ٹریفک رُول، کوئی ٹریفک قانون، ٹریفک کی کوئی اخلاقیات لاڈلے بیٹے کا راستہ نہیں روکے گی۔ وہ دائیں سے اوورٹیک کرے یا بائیں سے۔ لال اشارہ توڑے یا پیلا۔ سب طاقت کا اظہار اور دولت کے نشے کا خمار ہوتے ہیں۔

کراچی: بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4599 دن ہو گئے

آج لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے شال میں ایک احتجاجی مظاہرہ بھی منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس احتجاج کا انعقاد وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے بلوچ یکجہتی کمیٹی اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ ملکر کیا ہے۔