لاہور (جدوجہد رپورٹ) انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ (آئی پی آئی) کی پریس فریڈم ٹریکر نے کورونا وبا کی وجہ سے گزشتہ ایک سال کے دوران آزادی صحافت کی 635 خلاف ورزیاں ریکارڈ کی ہیں۔ ان واقعات میں 49 صحافی ہلاک ہوئے جبکہ بھارت میں سب سے زیادہ 84 مرتبہ آزادی صحافت کی خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
آئی پی آئی نے عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر دنیا بھرمیں صحافتی آزادیوں کی خلاف ورزیوں سے متعلق یہ رپورٹ شائع کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 34 فیصد خلاف ورزیوں میں صحافیوں پر براہ راست جسمانی یا زبانی حملے کئے گئے، 33.5 فیصد خلاف ورزیاں ایسی تھیں جن میں صحافیوں کو گرفتار کیا گیا یا صحافتی اداروں کے خلاف حکومتوں کی جانب سے قانونی کارروائیاں کی گئیں، جبکہ 14 فیصد خلاف ورزیاں صحافیوں کو معلومات تک رسائی دینے میں حکومتوں کی جانب سے کھڑی کرنے کی صورت کی گئیں۔
ایشیا پیسیفک میں صحافیوں کو سب سے زیادہ گرفتاریوں اور حکومتی مقدمات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ یورپ میں سب سے زیادہ صحافیوں پر جسمانی یا زبانی حملے کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 12 ماہ کے دوران کم از کم 49 صحافی ہلاک ہوئے، جن میں سے 43 کو ان کے کام کی وجہ سے قتل کیا گیا، مسلح تنازعات کی کوریج کے دوران 3 صحافی مارے گئے، شہری بدامنی کی رپورٹنگ کرتے ہوئے ایک صحافت کی موت ہوئی، جبکہ اسائنمنٹ پر دو صحافی مارے گئے۔
گزشتہ ایک سال کے دورا ن افغانستان میں 9 واقعات ہوئے، جن میں 3 خواتین کی ہلاکت بھی شامل تھی، میکسیکو میں 6 صحافی ٹارگٹ حملوں میں مارے گئے، زیادہ تر واقعات منشیات سے وابستہ گروہوں اور منظم جرائم سے متعلق رپورٹنگ کی وجہ سے مارے گئے۔
کورونا وبا کی وجہ سے بھی پوری دنیا میں آزادی صحافت کو بھی دھچکا پہنچا۔ حکومتوں نے آزادی میڈیا پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، صحت کے بحران کی کوریج کرنے پر صحافیوں کی بڑی تعداد کو حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ وبا سے جڑی صحافتی آزادیوں کی خلاف ورزیوں میں 200 سے زائد ایشیا پیسیفک میں ریکارڈ کی گئیں، جن میں سے جنوبی ایشیائی ممالک بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان اور نیپال میں 107 سے زائد خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں۔ ان ممالک میں 71 سے زائد صحافیوں کو کورونا وبا سے متعلق رپورٹنگ کی وجہ سے گرفتاریوں اور مقدمات کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ جسمانی حملوں اور زبانی دھمکیوں کے 32 واقعات سامنے آئے۔
آئی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر باربراٹریانفی کے مطابق ”آزادی صحافت پر کھلے عام حملوں میں اضافہ اور دنیا بھر میں آمرانہ اور غیر لبرل سوچ رکھنے والی حکومتوں میں صحافیوں کو نشانہ بنانا جمہوری آزادیوں کے مستقبل کیلئے خطرے کی علامت ہے۔“